حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر کے متعلق حیرت انگیز قصہ
ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی اعرابی کے ہاں مہمان ہوئے اس نے آپ کی بڑی خاطر تواضع کی واپسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبھی ہم سے مدینے میں بھی مل لینا کچھ دنوں بعد اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ چاہیے اس نے کہا ہاں ایک تو اونٹنی دیجئے مع ہودج کے اور ایک بکری دیجئے جو دودھ دیتی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تو نے تو بنی اسرائیل کی بڑھیا جیسا سوال نہ کیا صحابہ نے پوچھا وہ واقعہ کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب حضرت کلیم اللہ بنی اسرائیل کو لے کر چلے تو راستہ بھول گئے ہزار کوشش کی لیکن راہ نہ ملی آپ نے لوگوں کو جمع کرکے پوچھا یہ کیا اندھیر ہے تو علمائے بنی اسرائیل نے کہا بات یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے آخر وقت ہم سے عہد لیا تھا کہ جب ہم مصر سے چلیں تو آپ کے تابوت کو بھی یہاں سے اپنے ساتھ لیتے جائیں حضرت موسٰی علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ تم میں سے کون جانتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی تربت کہاں ہے سب نے انکار کردیا کہ ہم نہیں جانتے ہم ایک بڑھیا کے سوا اور کوئی بھی آپ کی قبر سے واقف نہیں آپ نے اس بڑھیا کے پاس آدمی بھیج کر اسے کہلوایا کہ مجھے یوسف علیہ السلام کی قبر دکھلا بڑھیا نے کہاں ہاں دکھلاؤں گی لیکن پہلے اپنا حق لے لوں حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا تو کیا چاہتی ہے اس نے جواب دیا کہ جنت میں آپ کا ساتھ مجھے میسر ہو آپ علیہ السلا پر اس کا یہ سوال بہت بھاری پڑا اس وقت وحی آئی کہ اس کی بات مان لو اس کی شرط منظور کر لو اب وہ آپ کو ایک جھیل کے پاس لے گئی جس کے پانی کا رنگ بھی متغیر ہوگیا تھا کہا کہ اس کا پانی نکال ڈالو جب پانی نکال ڈالا اور زمین نظر آنے لگی تو کہا اب یہاں کھودو کھودنا شروع ہوا تو قبر ظاہر ہوگئی تابوت ساتھ رکھ لیا اب جو چلنے لگے تو راستہ صاف نظر آنے لگا اور سیدھی راہ لگ گئی
(تفسیر ابن کثیر)ص