حضرت عمر ؓ کے زمانے میں نوجوان نے نماز پڑھنے جانیوالی خوبصورت خاتون کا راستہ روک کر اپنی چاہت کااظہار کردیا اور پھر۔ ۔ ۔
حضرت عمر ؓ کے زمانے میں نوجوان نے نماز پڑھنے جانیوالی خوبصورت خاتون کا راستہ روک کر اپنی چاہت ظاہرکردی ، خاتون نے جواب میں 40دن باجماعت نماز کی شرط رکھ دی ، لڑکا نے یہ شرط قبول کرلی لیکن 40دن بعد انتظارکرتی خاتون کھڑی رہ گئی جبکہ لڑکا نظریں نیچے کرکے گزر گیاکیونکہ حضرت عمرؓ نے دل کا تعلق رب سے جوڑدیاتھا۔
پیر محمد رضاثاقب نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ’حضرت عمرؓ کا زمانہ تھا، مسجد میں عورتیں بھی نماز پڑھنے کیلئے آتی ہیں اور مرد بھی،ایک خوبصورت عورت کا راستہ ایک نوجوان لڑکا روکتا ہے، دو ایک دن اس نے رک کراستفسار کیا تو نوجوان نے جواب دیاکہ میں تیرا چاہنے والا ہوں۔خاتون نے کہا کہ میرے مطالبات پورے کروگے تو نوجوان نے جواب دیا کہ آسمان سے تارے بھی توڑ لاﺅں گا۔
خاتون نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ 40 دن حضرت عمرؓ کے پیچھے نمازیں پڑھ لیں، اس کے بعد چالیسویں دن کی آخری نماز کے بعد یہاں میں آپ کی منتظر ہوں گی اور تیرا انتظار کروں گی۔ 40 دن نمازیں چلتی رہیں، پھر عمرؓ کا لہجہ اور من کے روگ نہ دھلیں اور من میں نور نہ اترے ،چالیسویں دن کی آخری نماز کے بعد وہ گردن جھکا کر جارہا تھا اور لڑکی حسب وعدہ کھڑی تھی۔ کہا گزررہے ہو میں حسب وعدہ کھڑی ہوں، جواب ملاکہ کھڑی رہو عمرؓ نے دل کا تعلق رب سے جوڑ دیا ہے‘۔ ہمیں بھی اللہ ،اس کے رسول ﷺاور قرآن پاک سے رشتہ جوڑنا چاہیے ، یہ دلوں کے زنگ اتارتاہے اور روحوں کو نوردیتاہے۔
آﺅ اس قرآن سے تعلق جوڑو، یہ دلوں سے زنک اتارتا ہے، روحوں کو نور دیتا ہے۔