Draftایڈیٹرکاانتخابپاکستان

جے آئی ٹی میں پیش ہوئے،کوئی کا بہانہ نہیں بنایا حالانکہ کمر میں درد تھا، شہبازشریف

اسلام آباد : وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کہا ہے کہ میں نے کمر درد کا بہانہ کر پیشی سے راہ فراراختیار نہیں کی پس ثابت ہوا کہ سیاستدانوں کے دلوں میں آئین اور قانون کا بڑا احترام ہے۔
وہ پاناما کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کررہے تھے انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پلہی بار ایسا ہوا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم اور سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی کے سامنے شریف خاندان کے افراد کی پیشی کو جمہوریت کی بقاء اور الزمات کے غلط ثابت ہونے کی  واثق دلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1972 سے ہمارے خاندان کے خلاف غیرمنصفانہ عمل جاری ہے اور ہمارا کئی دہائیوں سے خاندان احتساب دیتا چلا آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 1972 کی شام کواتفاق فاؤنڈری ہم سے چھین لی گئی تھی حالانکہ 71 کی جنگ کا دفاعی سامان ہماری فیکٹری میں تیار ہوا تھا جو میرے والد اور ان کے بھائیوں نے مل کر شبانہ روز محنت کرتے ہوئے اپنے بل بوتے پراتفاق فاؤنڈری کے نام سے قائم کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ 1972 کے بعد 1990 اور پھر 1996 میں بھی ہمارا احتساب ہوا اوربعد ازاں سابقہ دورِ آمریت میں بھی ہمیں نہ صرف یہ کہ جلا وطن کیا گیا بلکہ تمام اثاثہ جات قبضے میں لے لیے گئے تھے لیکن چاروں ادوار میں ہمارے خلاف ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی اس کے باوجود  آج پھر ہم کٹہرے میں کھڑے ہیں۔

 شہباز شریف کی پانامہ جے آئی ٹی میں پیشی، 3 گھنٹے سے سوالات جاری 

شہباز شریف نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام لیے بغیر کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور بیمار ہونے کے باوجود نہ تو اسپتال میں داخل ہوا نہ علاج کے لیے معالجین کے پاس گیا اور نہ ہی کمر درد کا بہانہ بنا کر تحقیقات سے راہِ فرار اختیار کی۔
اس موقع پر انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بھی اشاریہ و کنایہ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ این آئی سی ایل کرپشن کیس میں نذر گوندل کے خلاف اربوں روپے کا مقدمہ ہے اور رینٹل کرپشن کیس بھی ہے لیکن وہ لانڈری میں دھل رہے ہیں۔
شہباز شریف نے ایک بار پھرشریف خنادان کے کرپشن میں ملوث ہونے کے تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف کسی ایک بھی سرکاری منصوبے میں کرپشن کا الزام نہیں لگا چنانچہ الزام لگانے والوں نے ذاتی کاروبار کے سلسلے میں الزامات لگانے کی ناکام کوشش کی ہے جو ماضی میں بھی چار بار ثابت نہیں ہوسکے اور آئندہ بھی نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس مٹی سے پیار ہے کرپشن ملک کے لیے زہر قاتل ہے اگر کسی کودوائی نہیں ملتی تو کرپشن کی وجہ سے نہیں ملتی ہے اور کوئی بھوک و افلاس کا شکار ہے تو اسکی وجہ بھی منہ زور کرپشن ہی ہے، آخرمیں انہوں نے افتخار عارف کا یہ شعر پڑھا کہ
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اُتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button