جے آئی ٹی میں وقت کا ضیآ ہے یہ احتساب نہیں بلکہ مذاق ہے، وزیراعظم
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان میرے سوالات کا جواب نہیں دے سکے جب کہ یہ کوئی احتساب نہیں بلکہ مذاق ہے۔
لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 1972میں ہماری فیکٹری کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا سوال تو میرا بنتا ہے، ہمیں لوٹا گیا اور بدلے میں ہمیں کیا دیا گیا۔ وزیراعظم نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور کچھ نہیں تو الزام کی حد تک ہی کوئی ثبوت سامنے لے آئیں،جے آئی ٹی ہمارے ذاتی کاروبارکے گرد گھومتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے جے آئی ٹی سے پوچھا تھا کہ کیا سرکاری خزانے میں لوٹ مارہوئی جس کا جواب وہ نہ دے سکے، پاکستان میں جو معاملہ چل رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے، جے آئی ٹی کوبھی کہا تھا کہ آپ کیا ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران ہماری حکومت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، یہ کوئی احتساب نہیں بلکہ مذاق ہے، پاکستان اور ہمارا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین 2013 کی شکست برداشت نہیں کرسکے، وہ یہ باتیں کرتے ہیں کہ امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، ان سے پوچھا جائے کہ اس کا کیا مطلب ہے۔
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج پاکستان آگے بڑھ رہا ہے جب کہ ملک میں لوڈشیڈنگ بھی جلد ختم ہونے والی ہے، پاناما جے آئی ٹی کی تاریخ سب کے سامنے ہے اور یہ تاریخ واٹس ایپ اور اس سے بھی پہلے سے شروع ہوتی ہے، قوم کسی اور طرف دیکھ رہی ہے اور جے آئی ٹی کہیں اور جارہی ہے۔
دہشت گردی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا بھرپور مقابلہ کریں گے، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کریں گے اور ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔