جیل میں قید نوجوان کا ساتھی قیدی گوشت بنا کر کھاگئ
کراکس (نیوز ڈیسک) آدم خوری کے لرزہ خیز واقعات کا ذکر عموماً وحشی قبائل کی کہانیوں میں ملتا ہے لیکن ہماری آج کی جدید دنیا میں آدم خوری کا ایک ایسا لرزہ خیز واقعہ پیش آیا ہے کہ انسان وحشی قبائل کی سفاکیت کو بھی بھول جائے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ دل دہلا دینے والا انکشاف وینزویلا کی ایک جیل میں قید ایک 25 سالہ قیدی کے والد نے کارلوس کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ جیل میں ہونے والے حالیہ ہنگاموں کے دوران ان کے بیٹے ہوان اور اس کے دو ساتھیوں کو دیگر قیدیوں نے ہلاک کیا اور ان کا گوشت پکا کر کھاگئے۔ کارلوس کا کہنا تھا کہ انہیں یہ تمام تفصیلات جیل کے اندر موجود لوگوں نے بتائی ہیں، جنہوں نے یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تقریباً تین درجن قیدیوں نے نوجوان ہوان اور اس کے دو ساتھیوں پر خنجروں سے وار کئے اور پھر انہیں الٹا لٹکادیا تاکہ ان کے جسم سے سارا خون بہہ جائے۔ اس کے بعد ڈورانسل نامی ایک قیدی نے، جو کہ پہلے ہی آدم خوری کے الزام میں جیل میں قید ہے، مارے گئے نوجوانوں کا گوشت کاٹا اور پھر اسے پکا کر سب کو کھلایا۔ غمزدہ والد نے زاروقطار رو کر کہا کہ اس کے لئے سب سے زیادہ غم کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو دفن بھی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے اپیل کی کہ انہیں اپنے بیٹے کی ایک ہڈی ہی دی جائے تاکہ وہ اسے دفن کرسکیں۔
واضح رہے کہ وینز ویلا میں معاشی بحران کے بعد صورتحال ابتر ہے اور خصوصاً جیلوں میں قیدی بھوکے مررہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں جیل کے اندر بھیانک ترین جرائم بھی ممکن ہیں، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ کارلوس کے الزامات درست نہیں ہیں۔ مقامی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ کارلوس کا بیٹا اور اس کے دو ساتھی جیل میں موجود نہیں ہیں اور جیل حکام الزامات رد کرنے کے باوجود تا حال ان کی گمشدگی کی کوئی وضاحت پیش نہیں کر پائے۔