رنگ برنگ
جوں جوں وقت گزرتا گیا تارتار دکھ جسم میں اترتا گیا
گوجرانوالہ 19 ستمبر 2017
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا )
آسیہ پروین
جوں جوں وقت گزرتا گیا
تارتار دکھ جسم میں اترتا گیا
راہ تو پھولوں سے بھری تھی
کانٹا کیوں پاؤں میں چھبتا گیا
کوئی کیوں نہ سا تھ نبھا سکا
ہر کوئی پاس سے ہی گزرتا گیا
ہاتھ بڑھایا جب بھی سہارے کے لئے
بے دردی سے پھر جھٹکتا گیا
قدر خلوص کی کون جانے ہے
جو کوئی چھڑتے سورج کو بڑھتا گیا
رحم ترس تسلی حوصلہ
سب کا شیرازہ بکھڑتا گیا
جینا اس کا جینا ھے یہاں
آس جو ہر طوفان سے لڑتا گیا