جن گھرانوں کے سربراہ بینکوں میں کام کرتے ہیں مسلمانوں کو ان فیملیوں میں شادی کرنے سے گریز کرنا چاہئے
نئی دہلی (نیوز وی او سی آن لائن)بھارت میں مسلمانوں کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیو بند نے ایک ایسا فتویٰ جاری کیا ہے جس کی اشاعت کے بعد ایک مرتبہ پھر نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے ،داراالعلوم دیوبند کے دارالافتاء نے فتویٰ دیتے ہوئے کہا ہے وہ گھرانے جن کے سربراہ بینکوں میں کام کرتے ہیں مسلمانوں کو ان فیملیوں میں شادی کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔
تفصیلات کے مطابق ہندوستان میں مسلمانوں کی مشہور دینی درسگاہ درالعلوم دیوبند کے دارالافتاء میں کسی شخص نے فتویٰ طلب کیا کہ اسے چند ایسی فیملیز سے شادی کے لئے رشتے آئے ہیں جن خاندانوں کے سربراہان بینکوں میں جاب کرکے اپنے گھر والوں کی کفالت کرتے ہیں ،بینکوں میں کام کی وجہ سے ایسے خاندان کی پرورش حرام کمائی سے ہوئی ہو گی تو کیا ایسے کسی خاندان میں شادی کی جا سکتی ہے جس کا سربراہ کسی بینک میں ملازمت کرتا ہو ؟۔ اس سوال کے جواب میں دارالعلوم دیو بند کے داراالافتاء نے فتویٰ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے گھرانے جن کے سربراہان کسی بینک میں ملازمت کرتے ہوں ،جہاں تک ممکن ہو سکے ایسے گھرانوں میں شادی سے گریز کرتے ہوئے ایسے گھرانوں کو شادی کے لئے ترجیح نہیں دینی چاہئے اور ایسے گھرانوں کا انتخاب کیا جائے جو نیک اور دین دار ہوں ۔واضح رہے کہ چند روز قبل دارالعلوم دیوبند نے فتویٰ دیا تھا کہ مسلمان خواتین کو چست ،چمکیلے اور رنگ برنگے برقع نہیں پہننے چاہئیں ،اس شرعی مسئلہ کو بیان کرنے کی دیر تھی کہ سوشل میڈیا پر ایک طوفان مچ گیا تھا اور بحث نے ایسی شکل اختیار کر لی تھی کہ اودھم مچا ہوا تھا ،اب اس فتویٰ کے بعد بھی سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو جائے گا ۔