ایڈیٹرکاانتخاب

جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف پچھلے پانچ ماہ کی کارکردگی

جنرل قمرجاوید باجوہ پاکستان کے اس خاموش بیٹے کا نام ہے۔جو ایک شریف، ایماندار اور سخت محنتی سپاہ سالاراور یہ اس کی پچھلے پانچ ماہ کی کارکردگی کے ساتھ۔


(بشیرباجوہ بیوور چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار افغانستان کے بہت اندر دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کاروائیاں جس میں چند ہفتوں کے اندر اندر سینکڑوں دہشت گرد ہلاک ہوئے اور ان کے مراکز تباہ ہوئے۔ اس سے پہلے پاکستان کے کسی سپاہ سالار نے کسی ملک میں اس طرح کی سرجیکل سٹرائیکس نہیں کی تھیں۔ ان سٹرائیکس کے نتیجے میں احسان اللہ احسان کا گرفتاری دینا۔ یہ پاکستان کے خلاف لڑنے والے خوارج میں اب تک کی سب سے بڑی گرفتاری ہے۔ آرمی عدالتوں کا دوبارہ قیام جو کہ ختم ہو چکی تھین۔ اپوزیشن سیاسی جماعتوں، این جی اوز، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کی بے پناہ دباؤ کے باؤجود وہ یہ کام کر گزرے۔ 26 دہشت گردوں کی پھانسی اور 100 سے زائد کو سزائے موت سنانا۔ یہ تعداد راحیل شریف کے تین سالوں سے زیادہ ہے۔

بلوچستان میں 600 فراریوں کا ہتھیار ڈالنا۔ ہتھیار ڈالنے والوں میں یہ اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ پنجاب میں رینجرز آپریشن کا آغاز۔ اس سے پہلے یہ کوئی سپاہ سالار یہ نہیں کر سکا تھا۔ پاکستان کی اب تک کی تاریخ کا سب سے بڑا اینٹلی جنس آپریشن جس میں چاروں صوبوں سمیت، فاٹآ اور آزاد کشمیر تک کا علاقہ بیک وقت کھنگالا جا رہا ہے۔ آپریشن ردالفساد پاکستان کی تاریخ کو سب سے بڑا آپریشن کا جسکا دائرہ پورے پاکستان تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ ضرب عضب سے بڑا لیکن خاموش آپریشن ہے۔ جس کو ڈاکٹر شاہد مسعود سائلنسر لگا آپریشن کہتے ہیں۔ مقصد نتائج کا حصول ہے نہ کہ شور شرابہ۔ ٖ کل بھوشن یادیو کو سزائے موت کا حکم سنانا۔ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مردم شماری مہم کا آغاز۔ سعودی عرب اور دبئی کے سفارتی دورے کر کے ان سے تعلقات کی بہتری جو بہت خراب ہوچکی تھے اور اس حوالے سے میڈیا پر خبریں بھی آنا شروع ہوگئی تھیں۔ ان کے علاوہ چین، قطر اور انگلینڈ کے کامیاب سفارتی دورے۔ تمام تر مشکلات کے باؤجود افغانستان سے تعلقات بہتر کرنے کی کوششیں جس کے لیے یہ صرف پانچ ماہ میں اب تک اشرف غنی سے تین ملاقاتیں کر چکا ہے۔ اس بھاگ دوڑ کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے گل بدین حکمت یار کی افغان سیاست میں واپسی ہوئی بلکہ پہلی بار عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کے حوالے سے مثبت بیان جاری کیا ہے۔ ایل او سی پر انڈین جارحیت کا کامیابی سے مقابلہ۔ سپاہ سالار نے سب سے زیادہ دورے ایل او سی کے ہی کیے ہیں جہاں وہ تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن فرنٹ لائن پر پہنچ کر جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لیے نسبتاً زیادہ سیاسی حمایت حاصل کرنا۔ سیاسی محاذ پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کم ہوئی ہے۔ یہ سپاہ سالار پاک فوج کے جوانوں کی تنخواہوں میں اضافوں کے لیے کوشاں ہے۔ یاد رہے کہ پاک فوج دنیا میں کم ترین بجٹ رکھنے والی اور کم ترین تنخواہیں لینے والی فوج ہے تعداد کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔ پچھلے 6 سال میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے۔ جنرلز اور برگیڈریز کے بجائے اس نے کرنیلوں اور میجروں کی مراعات میں اضافے کا حکم دیا ہے۔ سپاہ سالار کوشش کر رہا ہے کہ آرمی جوانوں کو صحت کی زیادہ بہتر سہولیات دی جا سکیں۔ جس کے لیے اس نے آرمی ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی لگوا دی تاکہ وہ جوانوں کو زیادہ وقت دے سکیں۔ سپاہ سالار حکومت وقت پر مسلسل زور دے رہے ہیں کہ وہ مدرسہ ریفارمز پر توجہ دیں تاکہ ایسے مدارس کی اصلاح ہو سکے جہاں شدت پسندانہ نظریات کی پرچار کی جا رہی ہو۔ کہا جا رہا ہے کہ بالآخر حکومت نے اس سلسلے میں قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جنگی لحاذ سے ایکٹیو دنیا کی سب سے بڑی اور پیچیدہ افغان سرحد کے بہت بڑے حصے پر خاموشی سے باڑ لگوا چکا ہے۔ سڑک اور خندق بن چکی ہے اور اس کو وقت پر مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسکی خصوصی دعوت پر پاکستان کے سب سے اہم اتحادیوں چین، سعودی عرب اور ترکی کے فوجی دستوں کی پاکستان میٰں پہلی بار 23 مارچ کے پریڈ میں شرکت۔ روس سے تعلقات میں مزید بہتری۔ ریکوڈک منصوبے کو دوباہ زندہ کرنے کے لیے بھاگ دوڑ۔ ڈان لیکس انکوائری رپورٹ کی تکمیل اور اس پر بے پناہ دباؤ کے باؤجود ایک ایسا فیصلہ جو اس وقت پاکستان کی ضرورت تھا۔ کچھ لوگ شدید تنقید کر رہے ہیں لیکن جو اس فیصلے سے سیاق و سباق سے واقف ہیں وہ اس کو بہترین قرار دے رہے ہیں۔ ملک خانہ جنگی اور انتشارکی طرف نہیں گیا لیکن اس کے باؤجود ڈان لیکس کے اصل ذمہ داروں کی نشادہی ہوئی اور جب کوئی ایسی حکومت آئیگی جو سزا دینے پر آمادہ ہو تو ان کو انجام تک پنچایا جا سکے گا۔ اس کو پاکستان کا خاموش سپاہ سالار کہا جاتا ہے۔ بولتا کم ہے کام زیادہ کرتا ہے۔ شہرت کی طلب نہ واہ واہ کی ھوس۔ بے بناہ دباؤ کے باؤجود تندہی سے بیک وقت کئی محاذوں پر لڑ رہا ہے۔ اپنی اس لڑائی میں کروڑوں لوگوں کے ووٹ سے بننے والی جمہوریت کو بھی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔ ہاں یہ خود نشانے پر ہے۔ آمد سے پہلے ہی نشانہ بنایا گیا اور آب اس کے خلاف بہت ہی بڑی سوشل میڈیا مہم چل رہی ہے جس پر عمران خان جیسے لیڈر نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس نے اب تک اسکا جواب تک نہیں دیا۔ خاموشی سے سہہ رہا ہے۔ زیادہ وقت جوانوں کے قریب رہ کر گزارنا پسند کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button