کالم,انٹرویو

جنرل باجوہ کا شکوہ!

جی ایچ کیو میں سینیٹ کی دفاعی کمیٹیوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قومی بجٹ میں دفاع کے لیے بہت کم بجٹ رکھاگیا ہے( 18 فیصد ، بھارت کا40 فیصد)جب کہ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے اور جدید ہتھیاروں کی قیمتیں بہت زیادہ ہوگئی ہیں۔ انہیں حاصل کرنادشوار ہو رہاہے۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پاکستان کی افواج پوری قوت اور بہادری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ جنرل باجوہ کی اس خبر کے ساتھ ہی دوسری خبر نشر ہوئی ہے کہ نئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی وسیع و عریض 59رکنی کابینہ کے تمام ارکان کو مختلف محکمے، دفاتراور دوسری ضروری سہولتیں فراہم کردی گئی ہیں۔ ان میں شاندار نئی قیمتی گاڑیاں، اعلیٰ معیار کے دفاتر، سرکاری بنگلے اور ضروی عملہ شامل ہے۔ کابینہ کے ان ارکان میں29 مکمل وزیر، 18 وزرائے مملکت، چار مشیر، آٹھ معاونین خصوصی شامل ہیں۔ اسمبلی میں تقریباً 30 سے زیادہ کمیٹیوں کے چیئرمین( کشمیر کمیٹی سمیت) الگ ہیں۔ پھر پارلیمانی سیکرٹری بھی اتنے بلکہ اس سے زیادہ ہوتے ہیں۔ ان سب کو بھی اعلیٰ قیمتیں کاریں، لامحدود پٹرول، ہوائی جہازوں کی بے شمار ٹکٹیں، اندرون و بیرون ملک ایسی ایسی بیماریوں کاکروڑوں کاعلاج میسر ہے جو کبھی پاکستان میں آئی ہی نہیں۔1990ء کے عشرہ کے آخری دور میں پیپلز پارٹی صرف ڈھائی سال کے عہد اقتدار میں قومی اسمبلی کے ارکان ساڑھے گیارہ کروڑ روپے کی دوائیں کھا گئے۔ان دنوں ملک قاسم انٹی کرپشن کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ ملک صاحب نے اسمبلی کے ریکارڈ سے نکلوا کر ان اخراجات کی فہرستیں مجھے بھیج دیں۔ ان میں ایسے ایسے نام تھے جوخود بڑے بڑے ذاتی ہسپتالوں کے مالک تھے۔ کوئی بھی نسخہ سوا ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم کا نہ تھا۔ اس وقت اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد بھی کم تھی۔ اب زیادہ ہے۔ ارکان اسمبلی اب بھی اس انتہائی ‘نفع بخش’ علاج سے مستفید ہورہے ہیں۔ طریقہ بڑا آسان ہے اپنے لیٹر پیڈپر اسمبلی کے ڈاکٹرکو کسی انتہائی مہنگے علاج والی دواؤں کے نام لکھ بھیجو۔ ڈاکٹر کی کیا مجال کہ کوئی اعتراض کرسکے! وہ فوراً ایک نسخہ تیار کردے گا۔ اسے اسمبلی کے پانچ میڈیکل سٹورز میں سے کسی ایک سٹور پر بھیج دو، دواؤں کی واقعی ضرورت نہ ہوتو نقد قیمت…! ،بس اتنا ہی کافی ہے۔ مجھے آرمی چیف کی اس بات نے یہ کچھ کہنے پر مجبور کردیا کہ قومی بجٹ میں دفاع کے لیے بہت کم رقم رکھی گئی ہے! ٭عمران خاں نے واضح اندازمیں لاہور کے حلقہ 120 کے ضمنی انتخاب میں اپنی پارٹی کی امیدوار یاسمین راشد کی شکست تسلیم کرلی ہے۔ وَیل ڈَن! یہ بہادرانہ عمل ہے اور قابل قدر سیاسی فراست کی دلیل ہے۔ بلاشبہ اس حلقے میں ن لیگ جیت چکی ہے تاہم یاسمین راشد نے بھی قابل تحسین بہادرانہ مقابلہ کیا ہے۔ انہیں اب عدالتوں میں جانے سے گریز اور چند ماہ بعد ہونے والے عام انتخابات کی تیاری کرناچاہئے۔ میں اس وقت ن لیگ کے شعلہ بیان خواجہ سعد رفیق کے اس بیان پر خو شگوار حیرت اور تحسین کااظہارکررہاہوں کہ مریم نواز اپنی والدہ کا الیکشن جیت چکیں ، اب انہیںتحمل، تدبر، رواداری اور احتیاط کامظاہرہ کرناچاہئے۔ خواجہ سعد رفیق کی طرف سے بردباری اور روداری کی یہ تلقین! حیرت! شائد وہ خود بھی آئندہ اپناشعلہ فشاں رویہ تبدیل کرلیں۔ میں ان کے خاندان کے ساتھ دیرینہ اچھے تعلقات اور بڑے ہونے کی بنا پرانہیں یہ مشورہ دے رہاہوں! ٭ن لیگ کے نوزائیدہ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے دلچسپ بات کہی ہے کہ یہ ہماری نالائقی ہے کہ ہم ‘اشتہاریوں’ کونہیں پکڑ رہے! سچی بات منہ سے نکل ہی گئی۔ اب جب موصوف نے سر عام اپنی ‘صفت’ تسلیم کر لی ہے تو کیا کوئی تبصرہ ضروری ہے! ٭چینی بھی کیا کمال لوگ ہیں۔ ہر چیز کو ایسی نقل تیار کردیتے ہیں کہ اصل منہ دیکھتی رہ جاتی ہے۔چند سال پہلے امریکہ کا سب سے مہنگا اور جدید ترین سراغ رساں اور بمبار سٹیلتھ طیارہ غلطی سے چین کی فضا میں داخل ہوگیا۔ اسے نیچے اتار لیاگیا۔ امریکی حکومت بدحواس ہو گئی۔ طیارہ کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ چین کی حکومت نے سفارتی بات چیت میں دو دن لگادیئے۔ تیسرے دن طیارہ واپس کردیا۔اس دوران اسے کھول کر سب کچھ نوٹ کرلیا۔ایک تازہ ترین خبر کے مطابق امریکی حکومت اس اطلاع پر پھربوکھلا گئی ہے کہ چین کا تیار کردہ جدید سٹیلتھ طیارہ فضا میں پرواز کررہاہے! ٭امریکی حکومت ، پاکستان کی حکومت کے اس اعلان پر تلملا رہی ہے کہ آئندہ امریکہ کا کوئی فوجی یا سول نمائندہ پاکستان آئے گا تو وہ صرف اپنے ہم منصب سے ہی ملاقات کرسکے گا۔ اس پالیسی کے تحت وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکہ کی سنٹرل کمان کے کمانڈر جنرل سے ملنے سے انکار کردیا۔ پتہ نہیں اس اقدام پر امریکہ کی دستر خوانی لال حویلی کا کیا حال ہورہاہوگا؟ جس نے جنرل پرویز مشرف کے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر اس کے درباری ملازم کے طورپر کہا تھا کہ ہم امریکہ کے سامنے سجدہ ریز نہ ہو جاتے تو اس نے پاکستان کا آملیٹ بنا دیناتھا! اب لال حویلی چپ ہے! ٭وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر خارجہ آصف کے اس بیان کی تائید کی ہے کہ ہمیں پہلے اپنا گھر دوست کرلیناچاہئے۔ محترم عباسی صاحب! گھر درست ہو تو رہاہے! بدعنوانی کے الزام میں ایک وزیراعظم کو فارغ کردیاگیا، وزیر خارجہ، عمران خاں اور شیخ رشید کی نااہلی بارے میں کیس زیر سماعت ہیں۔ مزید فہرستیں بھی تیار ہو رہی ہیں۔ آپ یقین رکھیں، گھر کی جلد بہت سی صفائی مکمل ہونے والی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button