جرمنی کے شہرDarmstadtمیں یوم پاکستان پرجوش طریقے سے منایا گیا
منور علی شاہد،بیوروچیف جرمنی
23 مارچ 1940کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک زریں باب ہے اس دن لاہور کے اقبال پارک میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کا اجلاس منعقد ہوا اور ایک متفقہ قراردار منظور کی گئی تھی جس میں برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ اور آزاد وطن کا مطالبہ کیا گیا تھا یہ اب پاکستان کے نام سے پاکستان کی تاریخ کا سنہری باب ہے اندرون و بیرون ملک پاکستانی اس دن کو پورے قومی جزبہ و جوش سے منایا جاتا ہے دیگر ممالک کی طرح جرمنی مختلف شہروں کی طرح صوبہ ہیسن کے شہرDarmstadمیں مقیم پاکستانیوں نے بھی یہ دن پرجوش طریقے سےمنایا۔
یوم پاکستان کے حوالے سے ایک شاندار تقریب یکم اپریل کی دوپہر مقامی ہال میں منعقد ہوئی اس کا اہتمامہم ہیں پاکستان نامی تنظیم نے کیا تھا جو یہاں کے مقامی پاکستانیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بنائی ہوئی ہے مقامی اور دیگر شہروں سے آنے والے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے تقریب کی صدارت معروف شاعر اور ادیب بشارت احمد بشارت نے کی تھی جبکہ مہمان خصوصی اقبال مخلص تھے۔ تقریب کا آغازقرآن پاک کی تلاوت سے ہوا جو محمد فاتح اعجاز جنجوعہ نے کی،اس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیامقررین نے اپنے اپنی تقریروں میں 23مارچ کے دن کی مناسبت سے اس کی اہمیت بیان کی اور قرار دادپاکستان کے تاریخی پس منظر کو نئی نسل کے سامنے رکھا اور آج کے دن کو ملکی تاریخ کا بڑا دن قرار دیا۔تنظیم کے جنرل سیکرٹری اسداللہ طارق نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ ہماری تنظیم ہم ہیں پاکستان کا بنیادی مقصد پاکستان سےمحبت کرنا اور اس کے نام کو بلند کرنا ہے،یہاں موجود تمام پاکستانیوں کے مابین یکجہتی اور بھائی چارہ کے فروغ اور جرمنیکے مقامی باشندوں کو پاکستان کے کلچر اور ثقافت سے آگاہ کرنا ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ ہم2014 سے اپنی مدد آپتحت اس تنظیم کو چلا رہے ہیں ہمارے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ہم صرف پاکستان ہی کے لئے سوچتے ہیں،ایک نوعمر پاکستانی بچے کاشف نے کہا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اسی لئے پاکستان سے ہزاروں میل دور بیٹھے بھی یہ دن منا رہے ہیں۔ پاکستان سے آئی خاتون فرزانہ مغل نے کہا کہ دیار غیر میں پاکستان کے ہلالی پرچم کو دیکھ کر بہتسکون ملتا ہے اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔ایک اور پاکستانی نوجوان شاہ زیب نے اپنی تقریر میں کہا کہ جبپاکستان بنا تو مخالفین نے کہا یہ زیادہ دیر نہ چل سکے گا لیکن الحمد للہ پاکستان قائم و دائم ہے اور قیامت تک رہیگا۔خواجہ خاور خورشید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ایک قوم میں بدلنے کا عزم کریںاور اس کے لئے ہمیں مسلمہ اصول اپنانے ہونگے وطن سے پیار سنت رسولﷺ بھی ہے۔ایک اور پاکستانی نوجوانعاصم خان نے اپنے خیالات میں نوجوانوں کے حالیہ کردار پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے اباؤ اجداد کے نقش قدمپر چلتے ہوئے اصولوں کی طرز زندگی کو اپنانا ہوگا۔ہمارے آج کے سیاسی اکابرین انگریزوں کی نسبت زیادہ ہمیں شرمندہکرا رہے ہیں، گلزار احمد نے اپنے کلمات میں کہا کہ برصغیر میں جب آزادی کی جدوجہد شروع ہوئی تو سب کی زباں پر
ایک ہی نعرہ تھا اور وہ یہ کہ لے کے رہیں پاکستان ، بن کے رہے گا پاکستان، ہم پاکستان سے دور بیٹھے ہیں لیکن ہمارا دلپاکستان کے لئے ہی دھڑکتا ہےتقریب کے اختتام پر بشارت احمد بشارت نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ ہم نے وطن کے لئے جدوجہد کی اور وطن حاصل کرلیا لیکناپنا کریکٹر نہیں بنا سکے ہم وطن سے محبت کرتے ہیں ہمیں اپنے کردار بلند کرنے ہونگے اور سچائی،دیانت کو اپناتے ہوئے اخلاقی معیار بلندکرکے دوسری اقوام سے آگے نکلن ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو پیار کرنے والا ملک بنانا ہوگا ۔ تقریب کے اختتام پر تمام مقررین اور شاملین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تنظیم کے روح روان اور چیئرمین محمود سعید نے کہا کہ ہم دیار غیر میں سفیر پاکستان کا کردار ادا کررہے ہیں ہماری شناخت اور پہچان پاکستان سے ہے اور یہ ایک مضبوط شناخت ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتی ہم سب پاکستان سے بھی محبت کرتے ہیں۔ تقریب کی نظامت کے فرائض فرینکفرٹ کے معروف شاعر اور سماجی شخصیت شفیق مراد نے انتہائی خوش اسلوبی سے ادا کئے اور موقع کی مناسبت سے یوم پاکستان کے حوالے پرجوش جملوں اور تاریخی باتوں سے شرکاء محفل کو گرماتے رہے اور گاہے بگاہے نعرے بھی لگاتے رہے
اس موقع پر ایک کیک بھی کاٹا گیا۔پاکستان میں رہنے والوں سے پرجوش نعروں کے ساتھ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں یہ تقریب وطن سے محبت کی بے مثال مظاہرہ کے بعد اختتام پر پہنچی اور بعد ازاں سب کی کھانے اور حلوے سے تواضع کی گئی