جرمنی میں مسلم سرکاری ملازم خواتین کے پردہ پر پابندی عائد کردی گئی
(منور علی شاہد بیوروچیف جرمنی )
دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر جرمن کی پارلیمان نے مکمل پردے پر پابندی کا بل منظور کرلیا۔
جرمنی میں لاکھوں کی تعداد میں غیرملکی تارکین کی آمد سے جرمن میں نئے قوانین کی منظوری کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ روز جمعرات کو پارلیمان کی ایک نششت میں د ہشت گردوں کے حملوں کی روم تھام کے لئے نئے سیکورٹی اقدامات کی نئی تجاویز کی منظوری دی گئیں جس میں پردہ پر پابندی کا قانون بھی شامل ہے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن حکومتی ذرائع سے بتایا ہے کہ جرمن کے ایوان زیریں نے خواتین سرکاری ملازم اور فوجی اہلکاروں کے مکمل چہرے کے پردہ پر پابندی عائد کردی ہے اس پابندی کا اطلاق عوامی مقامات پر نہیں ہوگا یہ صرف سرکاری ملازم خواتین پر لاگو ہوگا۔جرمن حکمران اتحاد کے ذرائع نے اس نئے قانون بارے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں سیکورٹی چیک کی خاطرپردہ کرنے والی مسلم خواتین کو متعلقہ خواتین کو اپنا چہرہ بھی دکھانا ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ اس کو حتمی قانون کا درجہ دینے کے لئے اس کی جرمن ایوان بالا سے منظوری لینی ہے
یہ امر قابل ذکر ہے کہ جرمنی میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی روشنی میں حکومت سیکورٹی کے نئے اقدامات کرنا چاہتی ہے اور یہ نیا قانون اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جرمن کی دائیں بازو کی جماعتیں بھی جرمنی میں پردہ پر مکمل پابندی چاہتی ہیں پارلیمان کے اندر ان جماعتوں کی طرف سے بھی سیاسی دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس حوالے سے سوشل میڈیا اور مقامی جرمن اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق اس نئے قانون کی مکمل منظوری کے بعد الیکشن ،عدالت، فوج سمیت دیگر سرکاری اداروں میں کام کرنے والی مسلم خواتین کو چہرہ چھپانے کی اجازت نہیں ہوگی