تم اور کسی دیس کی مخلوق ہو شاید
وہ پھول جو تقسیم لطافت نہیں کرتا
کھلتا ہے مگر کھل کے قیامت نہیں کرتا
تم اور کسی دیس کی مخلوق ہو شاید
انسان تو انسان سے نفرت نہیں کرتا
آپس میں الجھنے کے سزا وار ہیں عاقل
پاگل کبھی پاگل کی شکایت نہیں کرتا
تربت پہ دعا کر کے سکوں دل کو ملا ہے
مر کر بھی سخی بند سخاوت نہیں کرتا
ہر شخص پہ اللہ کی رحمت نہیں ہوتی
ہر شخص ستم سہہ کے بغاوت نہیں کرتا
مٹی کی جگہ پھول اتارے ہیں لحد میں
اتنا تو کوئی پاس نزاکت نہیں کرتا
میں اپنے زمانے میں محبت کا ولی ہوں
کچھ سوچ کے اظہار کرامت نہیں کرتا
اک نقطے کی تفریق کوسمجھی نہیں دنیا
رحمت کے لیے بھی کوئی زحمت نہیں کرتا
ائے جان صدا دل کے اشارے پہ چلے کیوں
کافر تو مسلماں کی امامت نہیں کرتا
وہ پھول جو تقسیم لطافت نہیں کرتا
کھلتا ہے مگر کھل کے قیامت نہیں کرتا
جان کاشمیری