بیٹے پر الزامات لگے تو اس کی طرف سے مقدمہ کروں گی، جمائما
لندن (مرتضیٰ علی شاہ) عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ عمران کے دفاع کے لئے ریحام کے سامنے آگئی ہیں۔ جمائمہ کا کہنا ہے کہ اگرریحام خان کی کتاب برطانیہ میں شائع ہوئی تو وہ اپنے بڑے بیٹے سلیمان عیسیٰ خان کی جانب سے ہتک عزت اور خلوت میں دخل اندازی اور صہیونی لابی کے سازشی نظریوں کے بارے میں خیالات ظاہر کرنے کے الزام میں ہرجانے کا دعویٰ کریں گی اور اس کیلئے فنڈز جمع کریں گی۔ جمائمہ خان نےاپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مجھے ذمہ داری سے بتایا گیا ہے کہ ریحام خان کی کتاب انتہائی ہتک آمیز ہے اور برطانیہ میں چھپنے کے قابل نہیں ہے لیکن اگر وہ برطانیہ میں چھپی تو میں اپنے بیٹے کی، جس کی عمر اس وقت سولہ سال تھی، جانب سے اس کی نجی زندگی میں بے جا مداخلت اور گھسے پٹے صہیونی لابی کے سازشی نظریئے پر عدالت میں جاؤں گی۔ ریحام خان کے ٹوئٹ سے واضح ہوتا ہے کہ اس میں خود ان کے خلاف کچھ نہیں ہے لیکن اس کے بعض حصوں میں ان کے بیٹے سلیمان خان کے خلاف کچھ باتیں ہیں، سلیمان خان اب 19 سال کا ہوچکا ہے اور وہ بچہ نہیں رہا، اس لئے خود بھی اپنے طور پر
قانونی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے لیکن اس کی ماں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کتاب میں موجود اس کے خلاف مواد پر ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کیلئے فنڈ مہیا کریں گی، جمائما نے اپنے چھوٹے بیٹے قاسم کا ذکر نہیں کیا، جس کی عمر اب 16 سال ہے، پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ کتاب میں جمائما گولڈ سمتھ کے بارے میں کوئی ہتک آمیز بات نہیں ہے۔ غالباً ریحام خان کو یہ اندازہ تھا کہ جمائما ان کیلئے مشکل کھڑی کرسکتی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جتنے لوگوں نے ریحام خان کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے، ان میں سے صرف عمران خان کے بیٹے کا دعویٰ سب سے زیادہ مضبوط ہوگا، کیونکہ اس نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور16سال سے کم عمر کے دوران خلوت میں مداخلت کے بارے میں اس کا دعویٰ بہت مضبوط ہے۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ سلیمان عیسیٰ خان کے بارے میں کیا لکھا گیا ہے لیکن اگر ریحام خان برطانیہ میں یہ کتاب شائع کرنا چاہتی ہیں تو انھیں اس بات کا فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ سلیمان عیسیٰ خان کے بارے میں کون سی باتیں اس میں رکھنا چاہتی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے دوست زلفی بخاری نے اگرچہ ویسٹ لندن میں وکلا کی ایک فرم سوئٹ مین برک اور سنکر کو وسیم اکرم، اعجاز رحمان اور انیلہ خواجہ کی جانب سے ریحام خان کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھیجنے کی ہدایت کردی ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بہت سی قانونی پیچیدگیاں ہیں اور اس کا لندن کی عدالت میں پیش کیا جانا اور کامیاب ہونا ناممکن نظر آرہا ہے۔ کیونکہ ہتک عزت سے متعلق خط لیک ہونے کے بعد ہتک عزت کا دعویٰ کمزور پڑگیا ہے، ان تمام دعویداروں نے میڈیا میں خود پر لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہوئے اپنا دفاع کیا ہے، اگر زلفی بخاری ریحام خان کو انگلینڈ کی عدالت میں کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ایک اندازے کے مطابق اس مقدمے پر تمام 4دعویداروں کے کم وبیش1.5 ملین پونڈ تک خرچ ہوں گےجبکہ ریحام خاں اگر اچھی قانونی فرم کی خدمات حاصل کرتی ہیں تو ان کو اس مقدمے میں اپنے دفاع پر کم وبیش 0.5 ملین تک خرچ کرنا پڑیں گے۔ ریحام خان نے جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کی کتاب میں ایک بلیک بیری کا تفصیل سے ذکر ہے اور تحریک انصاف اسی بلیک بیری سے خوفزدہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال پی ٹی آئی کی سابق رہنما عائشہ گلالئی نےعمران خان پر نازیبا پیغامات بھیجنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خواتین سے کہتے تھے کہ وہ بلیک بیری استعمال کیا کریں، کیونکہ بلیک بیری کے پیغامات کا پتہ نہیں چلایا جاسکتا اور غالباً پی ٹی آئی اس سے خوفزدہ ہے، اس فون میں موجود معلومات کی وجہ سے وہ خوفزدہ ہیں۔ ریحام خان نے اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف باتیں کرنے والے کنفیوز ہیں اور انھیں یہ بھی پتہ نہیں کہ ان کی پشت پر کون ہے؟۔ اگر رائیونڈ مافیا ہے تو اسے سامنے آکر میری حمایت کرنی چاہئے، وہ سوشل میڈیا پر الزام تراشی کررہے ہیں، ان کے پاس پرائیویٹ تفتیش کار ہیں اور ان کی پشت پر ایک مافیا موجود ہے، آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کیا میری پشت پر کوئی مافیا ہے؟۔ وہ لوگ کنفیوز ہیں، کبھی وہ کہتے ہیں کہ کوئی بھارتی تاجر ان کی پشت پر ہے، کبھی وہ حسین حقانی کا نام لیتے ہیں، پھر وہ رائیونڈ مافیا، حنیف عباسی یا شہباز شریف کانام لیتے ہیں، انھیں پہلے یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ میری پشت پر کون ہے؟۔