انٹرنیشنل

بھارت: سپریم کورٹ نے گائو کشی پر پابندی کا مجوزہ قانون معطل کردیا

قانون سے ملک میں گوشت ، چمڑے کی صنعت ، لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوگا جس پر ضرب نہیں لگنی چاہیے ،حکم پورے ملک میں نافذ العمل ہوگا، سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ کا فیصلہ عوام کی فتح ہے ، عبدالفہیم قریشی، حکومت اب مجوزہ قانون میں ترمیم کر کے دوبارہ قانون کی شکل دینے کیلئے کوشش کریگی، ذرائع نئی دہلی (دنیا رپورٹ) بھارتی سپریم کورٹ نے گائو کشی کا مجوزہ قانون معطل کردیا ہے ،تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے تامل ناڈوہائیکورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے حکم دیا ہے کہ یہ عدالتی حکم پورے ملک میں نافذ العمل ہوگا، واضح رہے کہ تامل ناڈو کی ہائی کورٹ پہلے ہی اس قانون کو معطل کرنے کا حکم جاری کر چکی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ قانون ملک میں گوشت اور چمڑے کی صنعت کو متاثر کرے گا ، جس سے لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہو گا ، چیف جسٹس جگدیش سنگھ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ حکومتی فیصلے سے لوگوں کے روزگار پر ضرب نہیں لگنی چاہیے ، بھارت میں گوشت کے کاروبار سے متعلقہ تنظیم آل انڈیا جمعیت القریش کے سربراہ عبد الفہیم قریشی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے عوام کی فتح قرار دیا ہے ، تاہم ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حکومت اب اس مجوزہ قانون میں ترمیم کر کے دوبارہ چند ماہ میں قانون کی شکل دینے کی کوشش کرے گی، یاد رہے کہ حکومت نے پہلے بھی یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اس قانون کے ذریعے ملک میں بیف کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا چاہتی ہے ، اس کے علاوہ اس آرڈر کے تحت گائے کے علاوہ بھینسوں اور اونٹوں کی تجارت بھی روکنا مقصود تھی، واضح رہے کہ بھارت کی کئی ریاستیں ملک میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی کیخلاف ہیں، بھارت میں زیادہ تر بیف بھینسوں سے حاصل کیا جاتا ہے اور بھارت دنیا کا سب سے بڑا بیف ایکسپورٹر ہے ، وہ سالانہ چار ارب ڈالر کی مالیت کا بیف ایکسپورٹ کرتا ہے ، یاد رہے کہ ریاست گجرات میں رواں برس مارچ میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بیف کے کاروبار پر عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button