بھارتی یوم جمہوریہ پر آج کشمیری یوم سیاہ منائیں گے
سری نگر: کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج (جمعرات 26 جنوری کو) بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ یہ دن منانے کا مقصد بھارت کی طرف سے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم سیاہ منانے کی اپیل کی سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے۔ آج مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جائے گی اور دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں منعقد کی جائیں گی جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر پورے مقبوضہ کشمیر خاص طورپر سری نگر اور جموں کا محاصرہ کر لیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں ہزاروں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیاگیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے جبکہ فورسز کے اہلکار مختلف علاقوں میں اچانک چھاپوں کے علاوہ سری نگر اور دیگر بڑے قصبوں میں گاڑیوں اور راہ گیروں کی تلاشیاں لیتے رہے۔
دوسری جانب حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک، میر شاہد سلیم، حکیم عبدالرشید، مفتی ناصر الاسلام، فاروق احمد توحیدی، فریدہ بہن جی اور فیروز احمد خان نے سری نگر میں اپنے بیانات میں انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ وادی میں لوگوں کو سیکیورٹی کے نام پر ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ حریت رہنماؤں نے کہا کہ بھارتی یوم جمہوریہ منانے کی آڑ میں کشمیریوں کے تمام جمہوری حقوق ہر سال سلب کرلیے جاتے ہیں۔
دریں اثنا بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل عام کے المناک واقعے کے شہدا کی برسی پر ہندواڑہ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ واضح رہے کہ 1990 میں آج کے روزبھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی طرف سے ہندواڑہ قصبے میں پر امن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 17بے گناہ کشمیری شہید ہو گئے تھے۔ کشمیر کونسل یورپی یونین نے بھی کشمیر کے بارے میں اپنی 10 لاکھ دستخطی مہم کے سلسلے میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایک روزہ کیمپ کا انعقاد کیا ہے۔
مولانا آزاد اسٹیڈیم جموں جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب منعقد ہوگی کی سیکیورٹی کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جارہا ہے تاہم مولانا آزاد اسٹیڈیم، رگھوناتھ مندر، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ، ایئرپورٹ اوردیگراہم مقامات پر فورسزکی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اوراسٹیڈیم کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں جبکہ سری نگراورجموں کے تمام حساس مقامات پرسی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی 2016 کو بھارتی فورسزکے ہاتھوں مجاہد کمانڈر برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونے والے عوامی انتفادہ کو 200دن پورے ہوگئے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مجموعی طور پر 163دن تک ہڑتال کی گئی۔ انتفادہ کے دوران بھارتی فورسز نے مجموعی طور پر100 سے زائد کشمیریوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کردیا گیا جبکہ اس دوران پیلٹ فائرنگ سے 1200 کشمیری جزوی یا مکمل بینائی سے محروم ہوئے جبکہ 10 ہزارسے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور 500 کشمیریوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا۔