بھارتی فوج کی مودی سرکار کو پاکستان پر ’’محدود حملوں‘‘ کی تجاویز
نئی دلی: گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد اپنی خود ساختہ طاقت کے گمان میں مبتلا بھارتی فوج نے مودی سرکار کو پاکستان کی حدود میں محدود پیمانے پر حملوں کا مشورہ دے دیا ہے۔
گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں قائم فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملے میں 17 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد کسی تفتیش کے بغیر ہی بھارت سارا الزام پاکستان پر ڈال رہا ہے حالانکہ بھارتی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس اداروں نے اس قسم کے حملے کا خدشہ کئی روز قبل ہی ظاہرکردیا تھا لیکن اس کے باوجود بھارت اپنی غلطی نہ ماننے کی روش اختیار کئے ہوئے ہے اور بھارتی فوج تو اس حد تک آگے بڑھ چکی ہے کہ اس نے مودی سرکار کو پاکستان کی حدود میں محدود پیمانے پر حملوں کی تجویز پر غور کرنے کا بھی کہہ ڈالا ہے۔ دفاعی حکام نے کہا ہے کہ بھارت کی دفاعی حکمت عملی پاکستان کو شہہ دیتی ہے اور اس کا نتیجہ ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ ایئربیس پر دہشت گردی کی صورت میں نکلتا ہے۔
اپنی طاقت کے حوالے سے خوش گمانی میں مبتلا بھارتی فوج اڑی حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں بھارتی فوج اور وزارت دفاع کے اعلیٰ حکام نے مودی سرکار کو تجویز دی ہے کہ لائن آف کنٹرول سے متصل پاکستانی علاقوں اور آزاد کشمیر میں گھس کر محدود پیمانے پر کارروائی کی جائے تاہم بھارتی حکومت کو اس حقیقت کا پوری طرح ادراک ہے کہ اس طرح کی کسی بھی کارروائی کی صورت میں مکمل جنگ شروع ہونے میں وقت نہیں لگے گا۔ مودی سرکار نے لائن آف کنٹرول پر موجود سیکیورٹی فورسز کو مکمل تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے ، اس کے علاوہ پاکستان سے متصل سرحدوں کے قریب واقع بھارتی فضائی اڈوں پر تعینات عملے کو بھی الرٹ کردیا ہے۔
اگرچہ بھارت پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے محدود پیمانے پر کارروائی، ٖخفیہ فوجی آپریشن یا دیگر کارروائیوں کی تجاویز پر عمل نہیں کررہا تاہم ماضی کی طرح لائن آف کنٹرول پر اشتعال پھیلاکر مبینہ طور پر پاکستان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں بھارتی فوج پاکستان کی حفاظتی چوکیوں اور دیگر تنصیبات پر بھاری گولہ باری کی جاسکتی ہے۔