بڑے ملک کے صدر بھرے کمرے میں موبائل پر فحش فلم دیکھتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے،
شاید ہی کسی سربراہ مملکت کو ایسی ذلت و رسوائی دیکھنا پڑی ہو جو بولیویا کے صدر ایوو مورالس کو دیکھنا پڑ گئی ہے۔ صدر مورالس اپنے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں ایک اہم مقدمے کی سماعت کے دوران جج صاحبان کے عین سامنے تشریف فرما تھے۔ مقدمے کی بین الاقوامی نوعیت کی وجہ سے اس موقع پر متعدد ممالک کے چوٹی کے قانونی ماہرین بھی ان کے اردگرد بیٹھے تھے۔ عدالت کے گھمبیر ماحول میں اس وقت اچانک کھلبلی مچ گئی جب صدر مورالس کے موبائل فون سے اچانک فحش فلم کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں اور کمرہ عدالت ان شرمناک آوازوں سے گونجنے لگا۔ یہ ایک خاتون کے کراہنے کی آوازیں تھیں جنہیں سن کر جج صاحبان سمیت ہر ایک کا چہرہ شرم سے لال ہوچکا تھا۔
صدر مورالس اس اچانک افتاد پر اس قدر بوکھلائے کہ ویڈیو بند کرنے کی کوشش میں موبائل فون ان کے ہاتھ سے فرش پر گرگیا۔ وہ اپنی سیٹ سے بھاگ کر اٹھے اور فون اٹھایا، اور بالآخر کانپتے ہاتھوں سے کسی طرح ویڈیو بند کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس تمام عرصے کے دوران کمرہ عدالت موبائل فون سے نکلنے والی شرمناک آوازوں سے گونجتا رہا جبکہ عدالت میں موجود ہر شخص، حتیٰ کہ جج صاحبان بھی فلک شگاف قہقہے لگاتے رہے۔
چونکہ عدالتی کارروائی ریکارڈ کی جارہی تھی لہٰذا صدر صاحب کی ناقابل یقین ذلت کا ایک ایک لمحہ ریکارڈ ہوگیا۔ بعدازاں یہ ویڈیو ویب سائٹ لائیو لیک پر سامنے آگئی اور اب ساری دنیا عدالت میں بیٹھ کر فحش فلم دیکھنے والے صدر مملکت کی ذلت و رسوائی کا تماشہ دیکھ رہی ہے۔.