بلوچستان کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے جوڑ توڑ کا آغازہوگیا ، ن لیگ کے صالح بھوتانی اور جان محمد جمالی کے نام سامنے آگئے۔ وزیر اعظم اور میاں نواز شریف کے درمیان ملاقات میں فیصلہکیا گیا کہ اگر اپوزیشن نے برتری ظاہر کی تو انہیں وزیر اعلیٰ کا امیدوار لانے کی پیشکش کی جائے گی۔
ن لیگ کے جان محمد جمالی کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے اگلے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ نواز شریف کی مرضی سے نہیں خود کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ جو بھی ہو آئین کے مطابق ہونا چاہئے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نیشنل پارٹی اور پختونخوا میپ کو زیادہ اہمیت دے رہے تھے، بلوچستان کی مسلم لیگ ن،مرکز کی ن لیگ سے مختلف ہے،”کردو والا“ اسٹائل بلوچستان میں نہیں چلتا ہے۔
دوسری جانب اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائد ایوان نہ ہونے کی سمری گورنر بلوچستان کو بھیج دی جس کے بعد وہ کسی بھی وقت نئے قائد ایوان کے انتخاب کےلیے اجلاس بلاسکتےہیں۔
ماہر آئین و قانون سلمان اکرم راجا کہتے ہیں کہ اگر کسی وجہ سے امیدوار اعتماد کا ووٹ نہ لے سکے تو گورنر صدر کی اجازت سے اسمبلیاں تحلیل بھی کرسکتا ہے ۔