بلاول کی راہ میں کتنے لوگ رکاوٹ ہیں؟
کراچی( نیوزwi aw si)پی ٹی آئی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی میں سات لوگ بلاول کو آگے نہیں آنے دے رہے ،یہی سات لوگ آصف زرداری کو بھی غلط گائیڈ کررہے ہیں، بلاول اگر سرگرم ہوگئے تو ان سات لوگوں کی سیاست ختم ہوجائے گی، بلاول ابھی سیاسی طور پر مکمل بااختیار نہیں ہوا ہے، ن لیگ کی طرف سے شمولیت کی پیشکش بھی کی گئی تھی،ن لیگ میں شامل ہوجاتا تو اپنے حلقے سے بلامقابلہ کامیاب ہوجاتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری اور آئی ٹی ایکسپرٹ بدر خوشنود سے بھی گفتگو کی گئی انہوں نے کہا کہ کریم کے صارفین کے چوری شدہ ڈیٹا میں لوگوں کی کانٹیکٹ انفارمیشن ہیک ہوئی ہے مگر مالی معلومات نہیں ہیک ہوئی ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسمبلی میں مفتاح اسماعیل پر حملے کے پیش نظر گھیرا ڈالا ہوا تھا، نئی حکومت ہمارے پیش کردہ بجٹ کو تبدیل کرسکتی ہے، آخری بجٹ سے ن لیگ کو الیکشن میں کوئی مدد نہیں ملے گی، حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے تک فیصلے کریں گے۔ شبلی فراز نے کہا کہ حکومت کے پاس چھٹا بجٹ پیش کرنے کا اخلاقی جواز نہیں تھا، حکومت کا آخری دنوں
میں ایمنسٹی اسکیم دینا قوم کے ساتھ مذاق ہے، پارلیمنٹ کے بجائے آرڈیننس کے ذریعہ ایمنسٹی اسکیم لانا درست نہیں ہے۔ندیم افضل چن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے پیپلز پارٹی چھوڑنے کی کئی وجوہات ہیں، میں کوئی بڑی وکٹ نہیں چھوٹا سا سیاسی کارکن ہوں، سیاست رُکا ہوا پانی نہیں ہوتا سیاست حرکت کا نام ہے، معاشرے میں نظریاتی سیاست پر نہیں کرپشن، گورننس، جیوڈیشل سسٹم اور جمہوریت کے معیار پربات ہورہی ہے، پاور پالیٹکس سے جڑے لوگ ہر الیکشن میں پارٹیاں بدلتے ہیں مگر میرا ان لوگوں میں نام نہیں ہے، مجھ پر کوئی کیس نہیں کہ کسی کے ڈر سے پارٹی چھوڑوں، کسی کے کہنے پر پیپلز پارٹی چھوڑنی ہوتی تو مشرف دور میں چھوڑ چکا ہوتا۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 35 سال سے برسراقتدار طبقہ کیخلاف سیاست ہورہی ہے، یہ وہ مخصوص مسلم لیگی مائنڈ سیٹ ہے جو ، ن لیگ یا ق لیگ کی صورت میں ہے، یہاں کوئی ایسی سیاسی جماعت نہیں جس میں صرف نظریہ نظر آئے، 2013ء کے انتخابات میں طاقتور لوگوں نے مجھے آزاد الیکشن لڑنے یا ن لیگ میں شامل ہونے کیلئے کہا تھا، اس وقت پنجاب کے بہت سے علاقوں میں ن لیگ کی پوزیشن بہتر ہے، آج ن لیگ میں شامل ہوجاتا تو اپنے حلقے سے بلامقابلہ کامیاب ہوجاتا، مجھے ن لیگ کی طرف سے شمولیت کی پیشکش بھی کی گئی تھی۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں اگر پارٹی میں آ پ کی نہیں سنی جاتی تو ساتھ کیوں بیٹھے ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی وجہ حالات بھی تھے اور قیادت کا بھی کافی قصور ہے، بلاول کو ابھی اس معاملہ میں کوئی طعنہ نہیں دیا جاسکتا ہے، بلاول ابھی سیاسی طور پر مکمل بااختیار نہیں ہوا ہے، آصف زرداری ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں رہے، آصف زرداری کو ایک حد تک ہی ذمہ دار کہا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی میں سات لوگ بلاول کو آگے نہیں آنے دے رہے ،یہی سات لوگ آصف زرداری کو بھی غلط گائیڈ کررہے ہیں، بلاول اگر سرگرم ہوگئے تو ان سات لوگوں کی سیاست ختم ہوجائے گی۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ اپنے حلقے میں بلدیاتی لیکشن میں ساری نشستیں ہم نے جیتی ہیں، بلدیاتی انتخابات میں کامیابی ن لیگ کی کارکردگی نہیں کمال ہے، پیپلز پارٹی چھوڑکر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط یہ وقت بتائے گا، آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنا میرے لئے بہترین آپشن تھا، پیپلز پارٹی کو مجھ سے ناراض نہیں ہونا چاہئے، اگر تحریک انصاف کا ووٹ لے کر پارٹی بدل لوں تو یہ کچرا پن ہوگا، عمران خان کے بار ے میں کبھی منفی بات نہیں کی، پیپلز پارٹی چھوڑنے کے باوجود آصف زرداری اور بلاول کی ذات کے بارے میں کبھی منفی بات نہیں دوں گا، پنجاب میں حلقوں کی سیاست پر ضیاء الحق مائنڈ سیٹ نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں، ان پنجوں کو توڑنے کیلئے الیکٹ ایبلز پی ٹی آئی میں لینا پڑیں گے، پی ٹی آئی کے نظریاتی لوگوں اور الیکٹ ایبلز کے درمیان پل کا کردار عمران خان کو ادا کرنا ہوگا۔پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے موقع پر قومی اسمبلی میں موجود نہیں تھا، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے ماحول کی کوئی حمایت نہیں کرسکتا ،ہماری پارلیمنٹ انوکھی نہیں جاپان اور دیگر سولائزڈ ممالک میں بوڑھے بھی دست و گریباں ہوجاتے ہیں، حکومت کے پاس چھٹا بجٹ پیش کرنے کا اخلاقی جواز نہیں تھا، خیبرپختونخوا حکومت بھی پورے سال کا بجٹ پیش کرے گی تو غلط کرے گی، حکومت نے 92فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال کرلیا ہے جبکہ آنے والی حکومت کیلئے صرف آٹھ فیصد چھوڑا ہے، حکومت نے بجٹ پیش کر کے آنے والی حکومت کو چار سال تک محدود کردیا ہے۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے حقوق اور بہتری کیلئے لڑ رہے ہیں،ن لیگ نے پاکستان پر قرضوں کا پہاڑ ڈال دیا ہے، حکومت کا آخری دنوں میں ایمنسٹی اسکیم دینا قوم کے ساتھ مذاق ہے، جس اسکیم کی سیاسی ملکیت نہ ہو وہ کامیاب نہیں ہوسکتی ، پارلیمنٹ کے بجائے آرڈیننس کے ذریعہ ایمنسٹی اسکیم لانا درست نہیں ہے، ہم بجٹ کو ہی نہیں مانتے حکومت بجٹ پر تجاویز مانگ رہی ہے۔وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسمبلی میں مفتاح اسماعیل پر حملے کے پیش نظر گھیرا ڈالا ہوا تھا، دنیا کی دیگر پارلیمنٹس میں ہنگامہ آرائی پاکستانی پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کا جواز نہیں بن سکتی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی تقریر کے دوران مسودے کے اوپر کاغذ رکھ رہے تھے ، ایسا لگ رہا تھا کہ وہ مفتاح اسماعیل کی تقریر اٹھا کر بھاگ جائیں گے، عابد شیر علی اپنی سیٹ پر رہ کر بات کررہے تھے، پارلیمنٹ جسمانی طاقت ظاہر کرنے کا فورم نہیں ہے۔ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم بجٹ نہیں پیش کرتے تو سرکاری ملازمین جون کے بعد تنخواہ کہاں سے لیتے، نئی حکومت ہمارے پیش کردہ بجٹ کو تبدیل کرسکتی ہے، بجٹ میں تبدیل کروانے کیلئے بدمعاشی کا طریقہ درست نہیں ہے، آخری بجٹ سے ن لیگ کو الیکشن میں کوئی مدد نہیں ملے گی، ترقیاتی اسکیمیں بند کرنے پر لوگ احتجاج کررہے ہیں، حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے تک فیصلے کریں گے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کیلئے ذہنی طور پر تیار تھے، اپوزیشن صرف ٹوپی ڈرامے کررہی ہے، بجٹ پر سنجیدگی سے اعتراضات کریں ہم نہ سنیں تو قصور وار ہوں گے۔میزبان طلعت حسین نے پروگرام میں اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسی سروس کریم کی ایپ ہیک ہونے سے کسٹمرز کا ڈیٹا چوری ہوگیا، اگر کسی اور ملک میں یہ جرم ہوتا تو ہر طرف ہاہاکار مچی ہوتی۔ آئی ٹی ایکسپرٹ بدر خوشنود نے کہا کہ کریم کے صارفین کے چوری شدہ ڈیٹا میں لوگوں کی کانٹیکٹ انفارمیشن ہیک ہوئی ہے مگر مالی معلومات نہیں ہیک ہوئی ہیں، کریم کے مطابق ان کے سرورز میں سے ایک سرور ہیک ہوا ہے، جو ڈیٹا چوری ہوا ہے اس کی مدد سے ان لوگوں کے لائف اسٹائل کا اندازہ لگا یا جاسکتا ہے، اسے ڈیٹا کو بیچ کر ایڈورٹائزرز کو فائدہ دیاجا سکتا ہے، آئندہ دنوں میں پاکستان میں مختلف سرکاری محکموں اور نجی کمپنیوں کا ڈیٹا بھی چرایا جاسکتا ہے۔