رنگ برنگ

باربرا کی بدقسمتی کہ اس کا بھی سرقلم کر دیا گیا

لندن(نیوز ڈیسک)آپ نے فلموں میں ایک سے بڑھ کر ایک شاطر چور دیکھا ہو گا لیکن ہماری حقیقی دنیا میں کچھ ایسے چور گزرے ہیں جن کی مکاری و عیاری قصوں اور افسانوں سے کہیں بڑھ کر تھی۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے ان چالاک ترین چوروں میں سرفہرست نام کچھ خواتین کے ہیں۔
اٹھارہویں صدی کے برطانیہ کی مشہور چورنی باربرا ارنی بھی ایک ایسا ہی شہرہ آفاق نام ہے۔ بے گھر والدین کے ہاں جنم لینے والی باربرا بچپن سے ہی بہت چالاک تھی اور جوانی کو پہنچنے پر تو اس کی عیاری کا کوئی مقابلہ ہی نہیں تھا۔ اس کی شکل و صورت بھی بہت اچھی تھی جس کا اس نے اپنی وارداتوں میں خوب استعمال کیا۔ باربرا بڑے بڑے ہوٹلوں میں چوریاں کیا کرتی تھی، جہاں صرف امیر ترین افراد ٹھہرا کرتے تھے۔ اس کا طریقہ واردات بہت انوکھا تھا۔ اس نے ایک بونے کو اپنا ساتھی بنا رکھا تھا جس کا قد اتنا چھوٹا تھا کہ وہ بآسانی ایک بڑے سوٹ کیس میں پورا آ جاتا تھا۔ باربرا شاندار لباس زیب تن کر کے کسی بڑے ہوٹل میں قیام کرتی اور عملے کو خاص ہدایت دیتی کہ اس کے سوٹ کیس میں بے حد قیمتی سامان ہے لہٰذا اسے محفوظ ترین جگہ پر رکھا جائے۔ عملہ عموماً اس کے سوٹ کیس کو اس کمرے میں رکھتا جہاں دیگر مہمانوں کی قیمتی اشیاء محفوظ کی جاتی تھیں اور یوں سوٹ کیس میں چھپے بونے کو واردات کا موقع مل جاتا۔ وہ رات کے وقت سوٹ کیس سے باہر نکلتا اور اردگرد سے قیمتی ترین زیورات وغیرہ چرا کر دوبارہ سوٹ کیس میں چھپ جاتا۔ صبح ہوتے ہیں باربرا اپنے سامان کے ساتھ ہوٹل سے رخصت ہو جاتی۔
باربرا نے اس نادر طریقہ واردات کو استعمال کرتے ہوئے 16 بڑے ہوٹلوں میں وارداتیں کیں اور کروڑوں کا قیمتی سامان لوٹا لیکن بالآخر وہ پکڑی گئی۔ اس دور کے برطانیہ میں سزائے موت قانون کا حصہ تھی لہٰذا باربرا کی بدقسمتی کہ اس کا بھی سرقلم کر دیا گیا، تاہم اس کے ساتھی بونے کا کبھی سراغ نا مل سکا۔
چوری کی تاریخ میں ایک اور بڑا نام جین ڈی ویلوس سینٹ ریمی کا ہے جس کا تعلق اٹھارہویں صدی کے فرانس سے تھا۔ وہ اپنے خاوند کی غربت سے بہت پریشان رہتی تھی اور اس نے اپنی خواہشات پوری کرنے کیلئے چوری کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا۔ جین کو معلوم ہو اکہ ایک مشہور جیولر فرانس کے شہنشاہ لیوششم کو ہیروں کا ایک قیمتی ہار فروخت کرنا چاہتا تھا تا کہ شہنشاہ اپنی ملکہ میری انٹوئنٹ کو یہ تحفہ دے سکے۔ ملکہ بھی اس تحفے میں دلچسپی رکھتی تھی لیکن شہنشاہ اس کی جانب متوجہ نہیں ہورہا تھا۔ جین نے ری ٹوکس نامی ایک مالدار نواب کا پتہ چلایا جو ملکہ میں بہت دلچسپی لیتا تھا اور وہ بے حد امیر بھی تھا۔ جین نے خود کو ملکہ کی سہیلی ظاہر کیا اور ری ٹوکس سے شناسائی پیدا کر لی۔ اس نے وعدہ کیا کہ وہ ملکہ کے ساتھ اس کی ملاقات کروائے گی اور پھر اس نے ملکہ کی ہم شکل ایک جسم فروش خاتون کو بناسنوار کر عین ملکہ کا روپ دیا اور ری ٹوکس سے اس کی خفیہ ملاقات کروا دی۔ اس ملاقات میں ملکہ نے قیمتی ہار میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تو اگلے ہی دن ری ٹوکس نے جیولر سے وہ قیمتی ہار خریدا اور جین کے ہاتھ ملکہ کو بھجوادیا۔ جین یہ قیمتی ہار ملتے ہی روپوش ہوگئی اور کئی دن بعد ری ٹوکس کو معلوم ہو اکہ اس کے ساتھ دھوکہ ہوگیا تھا۔ اس نے جین کا سراغ لگوایا اور اسے گرفتار کروادیا لیکن بعدازاں وہ جیل سے بھی فرار ہوگئی اور برطانیہ چلی گئی۔
جونیٹ ڈیسوزا ایک او رمشہورشعبدہ باز خاتون تھی جس نے غریب اور جاہل افراد کو لوٹ کر اتنی رقم جمع کی کہ شہر کی امیر کبیر افراد میں شمار ہونے لگی۔ جونیٹ نے خود کو ایک روحانی عاملہ ظاہر کررکھا تھا۔ وہ اولاد کے خواہشمند، محبت میں ناکام، مالی و گھریلو حالات سے پریشان اور دیگر ایسے لوگو ں کو دھوکہ دے کر ان سے نذرانے وصول کرتی تھی اور جھوٹ موٹ عملیات کا ڈرامہ کرتی تھی۔ وہ کئی سال تک یہ فراڈ کرتی رہی اور ایک اندازے کے مطابق اس نے اس فراڈ سے 10لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 16 کروڑ پاکستانی روپے) سے زائد رقم جمع کر لی تھی۔ بالآخر یہ مکار عورت بھی پکڑی گئی اور اس کی باقی تمام عمر جیل میں گزری۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button