اے پی سی کی وزیراعلیٰ پنجاب اورراناثناءاللہ کےاستعفے کیلئے7جنوری تک کی مہلت
لاہور 31 دسمبر 2017
(بیورو رپوٹ پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کےاجلاس میں8جنوری کواحتجاج کالائحہ عمل مرتب کیا جائے گا،قومی دولت لوٹنے والےکو کوئی این آر او نہ دیا جائے،سینیٹ اور اسمبلیوں سے قراردادمنظور کروائی جائے گی۔عوامی تحریک کی اے پی سی کااعلامیہ
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام اے پی سی نے وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیرقانون پنجاب کے استعفے کیلئے 7جنوری تک کی مہلت دے دی ہے،استعفیٰ نہ آیاتواحتجاج کی کال دی جائے گی،اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کااجلاس 8جنوری کودوبارہ بلایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اے پی سی کے آغاز سے قبل شرکائے اجلاس کو اے پی سی کی غرض و غایت پر تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران نے مل کر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کی اور لاشیں گرائیں۔
جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ نے قاتلوں کے چہروں سے نقاب الٹ دئیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے سیاست کو کرپشن سے پراگندہ کیا ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی بولیاں لگائیں ۔نواز شریف میں ہمت ہے تو اسکا جواب دیں کیا وہ خرید و فروخت کے ذریعے سیاست میں نہیں آئے۔ان سوالوں کا جواب کوئی چوزہ نہ دے کیونکہ یہ چوزے اس وقت انڈوں میں تھے ۔
انہوں نے کہا کہ آج خوشی ہے کہ اس ملک کی سیاسی ،جمہوری قوتیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے ساتھ سیسیہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہیں ،انہیں شہداء کے معصوم خون نے ایک جگہ پر جمع کیا ہے،نواز شریف ملک دشمنی پر مبنی ایجنڈے اور نظریے کا نام ہے ،آج نواز شریف اور قومی سلامتی آمنے سامنے کھڑے ہیں انکے درمیان جنگ ہو رہی ہے ۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف لوٹ مار کے نظریے کا نام ہے انہوں نے جنرل ضیاء کے ذریعے ایم این اے اور ایم پی اے کی 30لاکھ اور 50لاکھ بولیاں لگائیں ،ملکی سیاست میں کھلی رشوت کا آغاز نواز شریف نے کیا ۔انہوں نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور تک سیاست میں کرپشن اور پیسہ نہیں آیا تھا یہ قباحتیں آل شریف نے متعارف کروائیں ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پیسے اور سازش کے ذریعے حکومتیں بنائیں اور گرائیں۔
چھانگا مانگا کی سیاست کے بانی بھی نواز شریف ہیں۔نواز شریف کا سیاسی ماضی گھناؤنا اور بھیانک ہے ۔قومی سلامتی کے اداروں سے لے کر سپریم کورٹ تک اپنے اقتدار اور لوٹ مار کو بچانے کیلئے حملے کئے ۔ہم لاکھوں لوگ لے کر پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں اسلام آباد گئے مگر ہم پر گولی نہیں چلائی گئی۔نواز شریف کے خلاف تحریک کی ابھی تاریخ بھی نہیں دی تھی کہ ماڈل ٹاؤن میں انہوں نے ہمراے کارکنوں کی لاشیں گرا دیں ۔
ساری دنیا نے سانحہ ماڈل ٹاؤن اپنی آنکھوں سے دیکھا مگر ساڑھے تین سال بعد ہمیں صرف بار نجفی کی رپورٹ مل سکی ۔اگر جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ پر اب بھی انصاف نہ ملا تو پھر یہی سمجھا جائے گا کہ پاکستان میں غریب کیلئے انصاف نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج آئین و قانون کے دائرے میں ہو گا ،سارے آپشن آل پارٹیز کانفرنس کیلئے اوپن ہیں لیکن اگر دھرنا ہو گا تو یہ وناز شریف کے اقتدا ر کا مرنا ہو گا ۔
انہوں نے کہاکہ یہ معیشت کے استحکام کے جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کرتے ہیں جبکہ صورتحال یہ ہے کہ اس وقت دفاعی اور ترقیاتی بجٹ سے زیادہ سود کی ادائیگی کا بجٹ ہے ۔کسان،مزدور،کلرک ،ینگ ڈاکٹرزیہاں تک کہ نابینا افراد بھی حقوق کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔اے پی سی میں شاہ محمود قریشی ،، سردار لطیف احمد کھوسہ ، قمرزمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو، رحمن ملک۔
شفقت محمود، چوہدری محمد سرور، جہانگیر ترین ، شیخ رشید احمد، سردار عتیق احمد، لیاقت بلوچ،میاں مقصود احمد، فرید احمد پراچہ، امیر العظیم۔ مسلم لیگ (ق)سے کامل علی آغا، میاں محمد منیراور چوہدری ظہیر الدین، ڈاکٹر فاروق ستار،اعجاز چوہدری، پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفی کمال۔ راجہ ناصر عباس، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،ناصر شیرازی ، مولانا محمد اجمل قادری ، علامہ قاری زوار بہادر، جمشید دستی ۔
جمعیت علماء پاکستان نورانی سے ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر اور سید صفدر شاہ۔ جمیعت اہل حدیث سے محمد علی یزدانی۔ جمعیت علما پاکستان نیازی کے پیر معصوم نقوی۔۔ جمعیت علما اسلام (س) مولانا یوسف۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے احمد سعید راں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سید رحمان۔ ریاض فتیانہ نے اظہار خیال کیا۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج سوسائٹی کے جو کمزور طبقات بلک رہے ہیں اس کی وجہ آل شریف ہے،نااہل بھائی میں قاتل اعلیٰ کو وزیر اعظم کیلئے نامزد کر دیا یہ قوم کی تذلیل ہے ۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن عوامی تحریک نہیں پاکستان کا مقدمہ ہے ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ساتھ ہیں ،مظلوموں کو انصاف نہ ملنا ایک اور المیہ ہے ۔ہم ڈاکٹر طاہر القادری اور ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ساتھ ہیں جو فیصلے ہوں گے ان پر عمل کریں گے۔شیخ رشید نے کہاکہ اے پی سی نے 7دن دئیے اکثریتی فیصلے کو مان رہا ہوں ورنہ میں تو ان قاتلوں کو 24گھنٹے دینے کیلئے تیار نہیں ۔
قوم ان قاتلوں سے تنگ ہے ۔میں اب بھی کہتا ہوں انہیں ٹائم نہ دیا جائے انکے پاس چوری کامال ہے یہ کوئی نہ کوئی بندوبست کر لیں گے ،یہ جسٹس قیوم جیسے جج ڈھونڈ رہے ہیں،مصطفی کمال نے کہاکہ ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں انہیں انصاف ملنا چاہیے ،اس ملک کی سیاسی قوتوں کو مظلوموں کو انصاف بھی دلوانا ہے اور آئندہ کیلئے ایسے بربریت سے بھی بچانا ہے ۔فاروق ستار نے کہاکہ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کو قتل کیا گیا اور پھر مقدمے بھی انہیں پر بنائے گئے اسے کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے،یہاں انصاف مانگنے پر مقدمے بنتے ہیں۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ظالم ظلم سے تائب وہ گا انہوں نے کہاکہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ساتھ اول روز سے کھڑے ہیں اور مکمل انصاف تک ساتھ رہیں گے۔صاحبزادہ حامد رضا نے کہاکہ نواز شریف ظلم اور بربریت کا نام ہے ،ظلم کی اس سیاست کو اب دفن کرنا ہو گا ،راجہ ناصر عباس نے کہاکہ جو ظلم ماڈل ٹاؤن میں ہوا اسکی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ،حصول انصاف کیلئے ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں۔
اے پی سی میں شریک تمام پارٹیوں نے قرارداد کی حمایت کی اور حصول انصاف کیلئے شانہ بشانہ جدوجہد کا اعلان کیا۔دریں اثناں پاکستان عوامی تحریک کی اے پی سی میں7جنوری کی مقرر کی گئی ڈیڈ لائن پر آئندہ کے احتجاجی لائحہ عمل کے اعلان کیلئے درج ذیل جماعتوں کے عہدیداران پر مشتمل سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی ،جو اے پی سی کی سٹیرنگ کمیٹی کہلائے گی، سٹیرنگ کمیٹی ہنگامی صورتحال میں فیصلے کرنے کی مجاز ہو گی۔
سٹیرنگ کمیٹی کے ممبران درج ذیل ہوں گے1۔ پاکستان پیپلز پارٹی سے قمر الزمان کائرہ،سردار لطیف خان کھوسہ،تحریک انصاف سے شفقت محمود، عبدالعلیم خان،عوامی مسلم لیگ سے شیخ رشید،پاکستان مسلم لیگ ق سے سینیٹر کامل علی آغا،چوہدری ظہیر الدین ،جماعت اسلامی سے لیاقت بلوچ ،مجلس وحدت المسلمین سے ناصر شیرازی، پاک سرزمین پارٹی سے رضا ہارون، مسلم کانفرنس سے سردار عتیق احمد خان، سنی اتحاد کونسل سے صاحبزادہ حامد رضا ،بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی سے سید احسان شاہ ۔
جبکہ میاں منظور احمد وٹو، جہانگیر ترین ،خرم نوازگنڈاپور سٹیرنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ہونگے۔متفقہ قرارداد تیار کرنیوالوں میں قمر الزمان کائرہ،شفقت محمود،خرم نواز گنڈا پور،شیخ رشید احمد ،وسیم آفتاب،امیر العظیم،چوہدری ظہیر الدین،ناصر شیرازی،علامہ محمد یوسف،مرزا محمد شفیق ،محمد صفدر شاہ ،مفتی محمد تصدق حسین اور نور اللہ صدیقی شامل تھے۔