ایک ٹوئٹ نے ملکہ حسن کو تاج سے محروم کردیا
استنبول: ترکی سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ حسینہ اترایسن سے مس ترکی 2017 کی فاتح کا اعزاز محض چند گھنٹوں بعد ہی واپس لے لیا گیا اور اس کی وجہ ان کی وہ ٹوئٹ بن گئی جو انہوں نے ایک سال قبل کی تھی۔
گزشتہ سال ترکی میں ناکام بغاوت کے ایک سال مکمل ہونے پر ایسن نے ایک ٹوئٹ کی تھی جس میں انہوں نے بغاوت میں شہید ہونے والے شہریوں کے خون کو نازیبا کہا تھا ، مس ترکی کی پوری تقریب کے دوران یہ ٹوئٹ تقریب کے منتظمین کی نظروں سے اوجھل رہی تاہم جیسے ہی ایسن نے مس ترکی 2017 کا تاج اپنے سر پر سجایا فوراً یہ ٹوئٹ انتظامیہ کی نظروں میں آگئی اور تصدیق کرنے کے بعد انتظامیہ نے محض چند گھنٹوں بعد ہی ایسن سے مس ترکی کی فاتح کا اعزاز واپس لے لیا۔
ایسن نے انتظامیہ کی جانب سے اعزاز اپس لیے جانے پر انسٹا گرام پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹوئٹ میں کوئی سیاست نہیں تھی میں نے یہ ٹوئٹ ناکام بغاوت کےایک سال مکمل ہونے پر کی تھی۔
مقابلہ حسن کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ ٹوئٹ جمعرات کو استنبول میں ہونے والی تقریب کے بعد سامنے آئی جس کی باقاعدہ تصدیق کی گئی بعد ازاں تصدیق ہونے کے بعد ایک اجلاس میں ایسن سے اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا اور دوسرے نمبر پر آنے والی خاتون اسلی سمن کو فاتح قرار دے دیا گیا، سمن اب مس ورلڈ کے مقابلے میں حصہ لیں گی اور چین میں ترکی کی نمائندگی کریں گی۔
واضح رہے کہ ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے ، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان بغاوت میں ہلاک ہونےو الے تمام افراد کو شہید پکارتے ہیں۔