ایٹمی جنگ کا خطرہ شدید ترین! بڑے ایشیائی ملک نے اپنے شہریوں کو ایٹمی حملے سے بچنے کی تربیت شروع کروادی، یہ کام کیوں کرنا پڑرہا ہے؟ جان کر پاکستانی بھی بے حد پریشان ہوجائیں گے

ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) دوسری جنگ عظیم کے اختتام سے لے کر آج تک جاپان اور روس کے مابین بحرالکاہل کے چند جزیروں کی ملکیت کا تنازع چلا آ رہا ہے۔ اب روس نے اپنے ایٹمی میزائل ان جزیروں پر منتقل کر دیئے ہیں جس سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی اس قدر عروج کو پہنچ گئی ہے کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ شدید تر ہو گیا ہے۔ صورتحال کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے تاریخ میں ایٹمی حملے کا واحد نشانہ بننے والے ملک جاپان نے اپنے شہریوں کو ایک بار پھر متوقع ایٹمی حملے سے بچنے کی تربیت دینی شروع کر دی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق جاپانی حکومت اپنے شہریوں میں پمفلٹ تقسیم کر رہی ہے جن پر ایٹمی حملے سے بچاﺅ کی تدابیر لکھی گئی ہیں۔پمفلٹس میں شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایٹمی حملہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر زیرزمین شاپنگ سنٹرز میں پناہ لے لیں اور دیگر حفاظتی طریقے اپنائیں
جاپانی وزیراعظم نے روس کے ان جزیروں پر ایٹمی میزائل نصب کرنے کے اقدام کو ”بدقسمتی“ سے تعبیر کیا ہے۔ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ”یہ جزیرے جاپان کا پیدائشی اور جبلی حصہ ہیں۔ روس کے وہاں میزائل نصب کرنے سے خطے کا امن خطرے سے دوچار ہو گیا ہے اور ہم نے روس کو اس خطرے سے آگاہ کر دیا ہے۔“ جواب میں روس کی طرف سے جاری بیان میں ایک بار پھر ان جزیروں کو اپنا خودمختار حصہ قراردے دیا گیا ہے۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا کہنا تھا کہ ”یہ جزیرے روس کا خودمختار حصہ ہیں اور ہم نے نیشنل سکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے وہاں میزائل منتقل کیے ہیں۔ بنیادی طور پر دونوں ممالک میں بحرالکاہل کے چار جزیرے متنازعہ ہیں جن میں سے دو پر روس نے ایٹمی میزائل نصب کیے ہیں۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ان جزیروں کے معاملے پر روس اور جاپان کے مابین کشیدگی نیٹو کے یورپی ممالک میں روس کی سرحد پر جمع ہونے کے بعد بڑھی ہے۔ ایک طرف نیٹو افواج کئی یورپی ممالک میں روس کی سرحد پر اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں اور دوسری طرف روس نے بھی اپنے ایٹمی میزائل یورپ کی سرحد پر پہنچا دیئے ہیں۔