این اے 154 سے پی ٹی آئی کے اُمیدوار ”علی ترین” کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟
لودھراں 31 دسمبر 2017
(بیورو رپوٹ پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
علی ترین کی سوشل میڈیا پر لڑکی کے ساتھ تصویر وائرل ، یہ لڑکی ان کی منگیتر ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع
این اے 154 سے پی ٹی آئی کے اُمیدوار ”علی ترین” کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد پارٹی عہدے سے بھی مستعفی ہو گئے ۔ جہانگیر ترین کی نا اہلی کے باعث این اے 154 لودھراں کی نشست خالی ہوئی جس پر پی ٹی آئی نے جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو بطور اُمیدوار نامزد کر دیا ۔ پی ٹی آئی کی جانب سے علی ترین کی نامزدگی کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور سوشل میڈیا پر علی ترین کی تصاویر بھی وائرل ہوئی۔
ان وائرل ہوئی تصاویر میں علی ترین کے ساتھ ایک لڑکی بھی موجود تھی اور اس تصویر نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی کہ آخر یہ لڑکی ہے کون؟ پی ٹی آئی ذرائع نے علی ترین سے متعلق بتایا کہ علی ترین پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ علی ترین لندن میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کررہے ہیں۔2013ء کے الیکشن سے ہی علی ترین بھرپور عوامی رابطہ مہم میں حصہ لے رہے ہیں ۔ والد جہانگیر ترین کی بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے وہ لودھراں کی عوام کے ساتھ رابطے میں رہے۔ اور کوئی غمی ہو یا خوشی وہ ہر جگہ موجود رہتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ لودھراں کی عوام میں ان کی مقبولیت بہت زیادہ ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تصویر میں علی ترین کے ہمراہ ان کی منگیتر ہیں۔ علی ترین کی 2013ء بسمہ احمد سے منگنی ہوئی جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ہی علی ترین رشتہ ازدواج میں منسلک ہو جائیں گے۔
جہانگیر خان ترین کی نااہلی کے بعد لودھراں کی عوام کے پُر زور مطالبے پر انہیں این اے 154 سے پاکستان تحریک انصاف کا اُمیدوار نامزد کیا گیا ۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق علی خان ترین تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ حلقے کی عوام کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ این اے 154 میں علی ترین کی مقبولیت کی وجہ سے ہی ضمنی انتخابت میں ان کی کامیابی یقینی ہے۔
علی خان ترین اپنے والد کے بزنس کو بھی کامیابی سے چلاتے ہیں اور مزید یہ کہ سماجی و رفاہی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ علی ترین ترین ویلفئیز فاؤنڈیشن کے تحت 2010ء سے جنوبی پنجاب بالخصوص لودھراں میں سماجی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ترین ویلفئیر فاؤنڈیشن نے علاقہ میں طلبا کے لیے 8 ہائیر اسکینڈری اسکولز، طالبات کے لیے 7 اسکولز، لودھراں کی طالبات کے لیے پہلا گرلز کالج اور لودھراں کی غریب عوام کے لیے دو اسپتال تعمیر کروائے جہاں غریب عوام کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔
ترین ویلفئیر فاؤنڈیشن کی جانب سے غریب گھرانوں کو ماہوار راشن بھی دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ غریب گھرانوں کی لڑکیوں کی شادیاں اور جہیز اور ان کی شادیوں پر آنے والے تمام تر اخراجات ترین ویلفئیر فاؤنڈیشن کی جانب سے ہی فراہم کیئے جاتے ہیں۔