شہر شہرکراچی

ایم کیو ایم میں، میں رہوں گا یا عامر خان

ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ بہادرآباد رابطہ کمیٹی تسلیم کرنے کو تیار ہوں مگر بہادرآباد میرے یا عامر خان میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لےاور ایم کیو ایم میں یا تو میں رہوں گا یا عامر خان۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نےایم کیوایم بہادرآباد کے ساتھ اتحاد کے لیے نئی پیش کش کردی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہادر آباد رابطہ کمیٹی تحلیل کرنے کے مطالبے سے دست بردار ہو گئے، واحد شرط یہ ہے کہ بہادر آباد میرے اور عامر خان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلے، وہ ایم کیو ایم بہادر آباد کی پوری رابطہ کمیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جو بھی فیصلہ کرتا تھا عامر خان کی رائے اس سے مختلف ہوتی تھی، پی ایس پی سے اتحاد کے معاملے پر بھی عامر خان کی وجہ سے اختلافات ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب کھل کر کہیں کہ وہ مجھے سربراہ مان کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں،جس گرم جوشی کا اظہار کرنا چاہیے تھا وہ نہیں تھا،کشور زہرہ باجی نے استقبال کیا جو مثبت قدم تھا۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ جس دو تہائی رابطہ کمیٹی نے مجھے ہٹایا اس کے ساتھ بھی کام کرنے کو تیار ہوں، آج ثالثی کی ایک اور کوشش کر رہا ہوں، بہادر آباد رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنےکی بات نہیں کرتا،مشورے کو نادان دوستوں نے نہیں مانا، تمام ساتھیوں کے مشورے اور رائے سے ایک فیصلہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیامیں بات میں لےکرنہیں گیا تھا۔
فاروق ستار نے عامر خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی تقسیم در تقسیم کی وجہ بھی عامرخان بنے۔ اختلاف بڑا گہرا ہے، ماضی میں بھی میرے اور عامر کے درمیان جھگڑے ہوئے،جولائی اور نومبر 2017 میں میری اور عامر خان کی لڑائی بھی ہو چکی ہے۔ عامر خان کی موجودگی میں پارٹی نہیں چلاسکتا، عامر خان میری ہر تجویز اور فیصلے میں رکاوٹ ڈالتے تھے۔
انہوں نے خالد مقبول کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ وہ تو دکھاوے کے سربراہ ہیں، ایم کیو ایم بہادر آباد کےاصل معنوں میں سربراہ عامرخان ہیں، خالد مقبول کو کچھ دنوں میں یہ بات سمجھ میں آ جائے گی۔
ان کا یہ کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کو کہا تھا آپ عامر خان کو سربراہ بنادیں میں گھر چلا جاتا ہوں، میں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی، بہادر آباد کے ساتھی ہی مجھے منا کر واپس لے گئے تھے۔
فاروق ستار نےکہا کہ کارکنان عامر خان کی وجہ سے آج بھی ایم کیو ایم سے دور ہیں، مہاجر قاتل مہاجر مقتول کے آغاز کرنے والے عامر خان ہیں، شہداء کے اہل خانہ عامر خان کو ایم کیو ایم میں نہیں دیکھنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی ایم کیو ایم میں کام نہیں کر سکتا جس میں بدنام زمانہ لوگ موجود ہوں، میں کسی سیکٹر میں متنازع لوگوں کو نکالنے کی بات کروں تو ایسا نہیں کرسکتا، ایم کیو ایم حقیقی سے بھی عامر خان ہی الگ ہوئے تھے۔
فاروق ستار نے عامر خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان کو لگتا تھا نائن زیرو پر پڑنے والے چھاپے کے ذمےدار بھی عامر خان ہیں، عامر خان جرائم میں ملوث افراد کو ٹاؤن اور یو سی میں لگا رہے ہیں، چائنا کٹنگ کے بعد امریکی یا روسی کٹنگ ہو، ایسی پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button