ایران کے حملے کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس شدید مندی کا شکار — نیویارک ٹائمز / بلوم برگ

ایران کے حملے کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس شدید مندی کا شکار — نیویارک ٹائمز / بلوم برگ
📍 نیویارک، 14 جون 2025 — وی او سی اردو رپورٹ
ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کے وسیع جوابی حملے کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس میں سخت مندی دیکھی گئی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلوم برگ اور سی این بی سی کے مطابق، ڈاؤ جونز انڈیکس میں 868 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو تقریباً 2 فیصد بنتی ہے۔
اسی طرح نیسڈیک میں 1.2 فیصد اور ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں 1.1 فیصد گراوٹ دیکھی گئی۔ سرمایہ کاروں کے مطابق یہ کمی ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث پیدا ہونے والی “فوری جیوپولیٹیکل ردعمل” ہے۔
🧨 حملوں کی تفصیل — ایرانی و اسرائیلی میڈیا
ایرانی سرکاری میڈیا “ارنا” اور “پریس ٹی وی” کے مطابق، ایران نے جوابی آپریشن “وعدہ صادق 3” کے تحت 150 سے زائد میزائل تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ بیت المقدس کی طرف فائر کیے۔ ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ میزائل حملے کے نتیجے میں اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ہیڈکوارٹر کے قریب آگ بھڑک اٹھی اور فوجی ترجمان کو اپنی لائیو پریس کانفرنس منسوخ کرنا پڑی۔
دوسری طرف، اسرائیلی نشریاتی ادارے “کان 11” نے ابتدائی نقصانات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی شہری زخمی ہوئے اور اہم تنصیبات پر ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
📉 ماہرین کی آراء — سی این بی سی
سی این بی سی کے معاشی تجزیہ کار مارک اینڈریو کے مطابق:
> “یہ ایران-اسرائیل کشیدگی ایک عالمی مالیاتی ہچکولے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اگر خطے میں جنگ کا دائرہ وسیع ہوا تو تیل، سونا اور کرپٹو مارکیٹ میں بھی غیرمعمولی اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملے گا۔”
🌍 عالمی منڈیوں کا ردعمل — فنانشل ٹائمز
فنانشل ٹائمز نے لکھا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد خام تیل کی قیمت 7 فیصد بڑھ گئی، جب کہ سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد نے اسٹاک سے نکل کر سونے اور دیگر محفوظ اثاثوں میں سرمایہ منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
—
📊 اہم اعداد و شمار (حوالہ: بلوم برگ / سی این بی سی):
ڈاؤ جونز: 868 پوائنٹس (2%) کمی
نیسڈیک: 1.2 فیصد کمی
ایس اینڈ پی 500: 1.1 فیصد کمی
خام تیل کی قیمت: 7 فیصد اضافہ
سونے کی قیمت: 3.4 فیصد اضاف
—
📌 نتیجہ:
ایران کی اسرائیل پر جوابی فوجی کارروائی نے صرف مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ عالمی مالیاتی منڈیوں کو بھی لرزا کر رکھ دیا ہے۔ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ماہرین اسے 2022 کی روس-یوکرین جنگ کے بعد دوسرا بڑا عالمی مالیاتی بحران قرار دے رہے ہیں۔