“ایران پر اسرائیلی حملے عالمی خطرہ ہیں” — شاہ اردن کی یورپی پارلیمنٹ میں گونجدار تقریر

: یورپ-مشرقِ وسطیٰ ڈیسک
: برسلز، اردن، فرانس

“ایران پر اسرائیلی حملے عالمی خطرہ ہیں” — شاہ اردن کی یورپی پارلیمنٹ میں گونجدار تقریر

اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے ایران پر حملوں کو خطے میں امن و استحکام کے لیے مہلک خطرہ قرار دے دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جنگ کی یہ آگ محض ایران یا اسرائیل تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہر جگہ کے لوگوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

شاہ اردن نے خبردار کیا کہ “اسرائیل جیسے جیسے ایران کو شامل کرتے ہوئے اپنے حملے تیز کرتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اس جنگ کی حدود دھندلی ہوتی جا رہی ہیں۔ کوئی نہیں جانتا یہ کہاں جا کر رکے گی۔”

اسلامی دنیا کی اجتماعی مذمت

اس بیان کے تناظر میں مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعطی کی کوششوں سے اسلامی دنیا کے 20 سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ مذمتی اعلامیہ جاری کیا۔ جن ممالک نے اسرائیلی جارحیت کو مسترد کیا اُن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، عمان، قطر، اردن، مصر، عراق، الجزائر، پاکستان، ترکیہ، سوڈان، برونائی، چاڈ، کوموروس، جبوتی، صومالیہ، لیبیا اور موریطانیہ شامل ہیں۔

عالمی اصولوں کی پامالی

بیان میں واضح طور پر کہا گیا کہ اسرائیلی حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور یہ ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کو پامال کرتے ہیں۔ وزرائے خارجہ نے اچھی ہمسائیگی، پرامن بقائے باہمی اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل پر زور دیا۔

جوہری ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کا مطالبہ

وزرائے خارجہ نے جوہری اور دیگر تباہ کن ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عزم کو دہرایا اور مطالبہ کیا کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک نیوکلیئر نان پرولیفریشن ٹریٹی (NPT) پر دستخط کریں تاکہ خطے کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکے۔

وی او سی اردو کا تبصرہ:

شاہ عبداللہ دوم کی تقریر ایک لمحہ فکریہ ہے—ایک ایسے رہنما کی آواز جو نہ صرف اپنے خطے بلکہ عالمی ضمیر کی ترجمانی کر رہا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ نئی جنگ اب عالمی توازن کو ہلا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں کی خاموشی اس آگ میں ایندھن کا کام کر سکتی ہے۔

اسلامی دنیا کا متحدہ ردعمل خوش آئند ہے، مگر کیا یہ زبانی مذمت سے آگے جا کر کوئی عملی قدم اٹھا سکے گا؟ یہ سوال تاریخ کا حصہ بن رہا ہے۔ خطے میں جنگ کے شعلے اب صرف سرحدی تنازع نہیں، بلکہ پوری دنیا کی اجتماعی سلامتی کو لپیٹ میں لینے جا رہے ہیں۔

وی او سی اردو
🌐 www.newsvoc.com
📲 واٹس ایپ چینل: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k

ڈسکلیمر:
یہ خبر عالمی ذرائع ابلاغ اور سرکاری بیانات پر مبنی ہے۔ حالات کی تیزی سے بدلتی نوعیت کے سبب بعض تفصیلات میں وقت کے ساتھ تبدیلی ممکن ہے۔

VOC/005/180625

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں