ایران میں جھڑپیں،ایک سیکورٹی اہلکارسمیت دوشدت پسند ہلاک،پانچ گرفتار
تہران 17جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈ)
پارلیمنٹ پر حملوں کے بعد ایران میں کریک ڈائون جاری،اب تک 80افرادکو گرفتارکیاجاچکاہے،انٹیلی جنس وزیر
ایران میں سات جون کو ہونے والے دو بم دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی تو ایران کی ریاستی مشینری ایک بار پھر اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کے خلاف حرکت میں آ گئی ۔ادھر جنوب مشرقی صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر چاہ بہار میں داعش کے ایک گروپ کے ساتھ جھڑپ میں ایک سیکیورٹی اہلکار اور دو شدت پسند ہلاک جب کہ پانچ کو حراست میں لیا گیا ،عرب ٹی وی کے مطابق ایران نے سات جون کے بعد ملک بھر میں اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کے خلاف خوفناک کریک ڈاؤن شروع کیا ہے اور اب تک دسیوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
ادھرانٹیلی جنس وزیر محمود علوی نے کہاکہ جنوب مشرقی صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر چاہ بہار میں داعش کے ایک گروپ کے ساتھ جھڑپ میں ایک سیکیورٹی اہلکار اور دو شدت پسند ہلاک جب کہ پانچ کو حراست میں لیا گیا ۔محمود علوی نے دعویٰ کیا کہ صوبہ بلوچستان میں کارروائی کے دوران پکڑے جانے والے مشتبہ شدت پسندوں میں ایک تیونسی باشندہ بھی شامل ہے۔
وہ ایران میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے داعش کی جانب سے بھیجا گیا تھا۔ اس کے کئی دوسرے ساتھیوں کو بھی حراست میں لینے کے بعد تہران میں قائم ایفین نامی جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق 7 جون کے بعد سے جاری کریک ڈاؤن میں 80 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایرانی پولیس اور سیکیورٹی حکام کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گرفتار تمام افراد کو اجتماعی پھانسی کی سزا دی جا سکتی ہے۔