ایران، القاعدہ کی معاونت میں ملوث ہے، امریکی سیاسی قیادت
واشنگٹن 23 مئی 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
ایران دہشت گردی کے خلاف اپنا مشکوک طرز عمل ختم کرے،سیاسی رہ نمائوں کی گفتگو
واشنگٹن ۔ امریکی سیاسی رہ نماؤں اور مغربی عہدیداروں نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنے مشکوک اور پراسرار طرزعمل کو ختم کرے اور کھل کر بتائے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہے یا ان کے خلاف لڑنے والوں کی صف میں کھڑا ہے۔ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد اور انتہا پسند گروپوں کی پشت پناہی ترک کرنے کا کھل کر اعلان کرے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ریاض میں انسداد انتہا پسندی فورم کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے امریکی سیاسی رہ نماؤں اور قایدین نے ایران کی دہشت گردی کے حوالے سے مشکوک پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔امریکی وزارت خزانہ کی سابق خاتون مشیر ’کیتھرین پاور‘ نے کہا کہ ایران دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا معاون اور دہشت گردوں کا سہولت کار ہے۔تہران کی جانب سے ایک پالیسی کیتحت القاعدہ کے دہشت گردوں کو نہ صرف پناہ دی جاتی رہی ہے بلکہ انہیں سفری سہولتیں فراہم کی جاتی رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی وزارت خزانہ کی سابق خاتون مشیر کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے ساتھ ایران کے دوستانہ مراسم 11 ستمبر 2001ء کو امریکا میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات سیپہلے سے چلے آ رہیہیں۔ ایران القاعدہ کے دہشت گردوں کو رقوم کی منتقلی، سفر سہولتیں بالخصوص شمالی ایشیائی ممالک سے خلیجی ملکوں تک آمد ورفت میں ان کی مدد کرتا رہا ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی مالی معاونت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ایران خطے میں اپنے اثرو نفوذ کے قیام کے لیے القاعدہ کو مالی تعاون فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تنظیم سے وابستہ افراد کے لیے جعلی سفری دستاویزات بنانے میں بھی ملوث رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے حزب اللہ ایران کی معاونت سے منی لانڈرنگ، منشیات کی اسمگلنگ حتیٰ کی انسانی تجارت جیسے مکروہ دھندے میں بھی ملوث رہی ہے۔ ان تمام جرائم کا مقصد تنظیم کے لیے زیادہ سے زیادہ رقوم اور اسلحہ کاحصول ہے۔لاطینی امریکی ملکوں میں مقیم شخصیات کی مدد سے حزب اللہ اپنی متنوع دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دیتی اور رقوم جمع کرنے کے لیے کوشاں رہی ہے۔