اگر آپ چاول اُبالتے ہوئے یہ ایک کام نہیں کرتے تو دراصل ڈھیر سارا زہر کھارہے ہیں جو کینسر کا سبب بن سکتا ہے، سائنسدانوں نے سخت ترین وارننگ جاری کردی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) چاول دنیا بھر میں مرغوب ترین غذا ہے اور سینکڑوں مختلف طریقوں سے پکائے جاتے ہیں۔ بعض طریقے ایسے بھی ہی جن میں انہیں پکانے کے لیے زیادہ پانی استعمال نہیں کیا جاتا اور عموماً پکانے سے قبل انہیں اچھی طرح دھونے پر بھی مناسب دھیان نہیں دیا جاتا۔ اب سائنسدانوں نے ایسے طریقوں سے کم دھلے چاول پکانے والوں کے لیے خطرناک تنبیہہ جاری کر دی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”اگر چاولوں کو پکانے سے قبل اچھی طرح نہ دھویا جائے اور انہیں پکانے میں مناسب پانی استعمال نہ کیا جائے تو یہ دل کی بیماریوں اور کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے تجربات کے دوران ایک بار چاول میں ان کی مقدار سے دو گنا پانی ڈال کر انہیں پکایا۔ جب یہ پانی چاولوں میں جذب یا بخارات بن کر اڑ گیا اور چاول پک گئے تو ان میں زہریلے کیمیکلز کی موجودگی کا ٹیسٹ کیا گیا۔ دوسرے تجربے میں تجربے میں ناکافی پانی میں چاولوں کو پکایا گیا اور تیسرے تجربے میں چاولوں کو پہلے ایک رات کے لیے بھگو کر رکھا گیا اور پھر مناسب پانی میں پکایا گیا۔ تمام طریقوں سے ٹیسٹ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ بھگو کر چاول پکانے سے ان میں زہریلے کیمیکلز کی موجودگی انتہائی کم تھی جبکہ ناکافی پانی میں پکائے گئے چاولوں میں سینکھیا سمیت کئی زہریلے کیمیکل خطرناک حد تک موجود تھے۔
برطانیہ کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کے سائنسدانوں کی ٹیم کے رکن پروفیسر اینڈی مہارگ کا کہنا تھا کہ ”زراعت میں استعمال ہونے والی زہریلی سپرے اور ادویات اور انڈسٹری میں دھان سے چاول بننے کے مراحل کے دوران ان میں سینکھیا سمیت کئی زہریلے کیمیکل شامل ہو جاتے ہیں۔ اگر انہیں مناسب پانی میں نہ پکایا جائے تو یہ زہریلے کیمیکل انسان میں دل کی بیماریوں اور کینسر جیسے موذی امراض کا باعث بنتے ہیں۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ چاولوں کو رات بھر کے لیے پانی میں بھگو کر رکھ دیا جائے اور پھر اچھی طرح دھو کر پکائے جائیں۔ اس طرح ان پر لگنے والی آلائشیں 80فیصد تک صاف ہو جاتی ہیں۔“