اچھا انتخاب
تحریر: شاہد خان بلوچ
میں نے پی ٹی آئی پنجاب کے قومی اسمبلی کے امیدواروں کی لسٹ کا چند گھنٹے بغور جائزہ لیا ہے اور میں اپنے ناقص علم اور عقل کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ 3،4 حلقوں کو چھوڈ کر پی ٹی آئی نے بہترین آپشنز کو ٹکٹ دیا ہے۔ گجرات ، جہلم اور چکوال میں ق لیگ، راولپنڈی میں شیخ رشید اور مظفر گڑھ میں جمشید دستی کے ساتھ پی ٹی آئی نے بہت مناسب طریقے سے سیٹ ایڈجیسٹمنٹ کی ہے۔ الیکشن نتایج میں آخری 40 دن کی محنت کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اس لیے میں کوئی حتمی پیشین گوئی تو نہیں کر رہا البتہ آج کی تاریخ تک کے حقایق (سروے، پچھلے نتایج، حلقے کے لوگوں کی رائے) کو دیکھتے ہوئے پنجاب میں متوقع الیکشن نتایج کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے۔
راولپنڈی ڈویژن میں ضلع راولپنڈی، اٹک، چکوال اورجہلم کے مجموعی طور پر13 قومی اسمبلی کے حلقے ہیں۔ روات سے چودھری نثار اور مری سے شاہد خاقان عباسی کے علاوہ کسی بھی نشست پر مسلم لیگ ن جیتتی نظر نہیں آتی۔ دو نشستوں پر شیخ رشید، چکوال کی ایک نشست پر پرویز الہی اور باقی 8 نشستوں پر تحریک انصاف کی جیت کے واضح امکانات ہیں۔
سرگودھا ڈویژن میں ضلع سرگودھا، میانوالی، خوشاب اور بھکر کی مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 11 نشستیں ہیں۔ ان میں سے خوشاب کی دونوں نشستوں پر مسلم لیگ ن، میانوالی کی دونوں نشستوں پر پی ٹی آئی، بھکر کی دونوں نشستوں پر آزاد پینل مضبوط ہے۔ سرگودھا کی پانچ میں سے کم از کم چار نشستیں بظاہر پی ٹی آئی جیتتی نظر آتی ہے۔
فیصل آباد ڈویژن میں ضلع فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ اور چنیوٹ کی مجموعی طور پر 18 قومی اسمبلی کے حلقے ہیں۔ چنیوٹ کی ایک نشست پر پیپلز پارٹی جبکہ دوسری نشست پر پی ٹی آئی کی جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔ فیصل آباد کی 10 نشستوں پر پچھلی دفع ن لیگ نے کلین سویپ کیا تھا مگر ن لیگ کی آدھی سی زیادہ تنظیم اب پی ٹی آی میں شامل ہو چکی جس وجہ سے اس وقت فیصل آباد میں پی ٹی آی اور ن لیگ دونوں 5،5 نشستیں جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھکی دو نشستوں پر مسلم لیگ ن جبکہ ایک نشست پر پی ٹی آی جیت سکتی ہے۔ جھنگ کی دو نشستوں پر پی ٹی آی جبکہ ایک نشست پر مسلم لیگ ن کا پلہ بھاری دکھای دیتا ہے۔
گجرانوالہ ڈویژن میں ضلع گجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاوالدین، نارووال، سیالکوٹ اور حافظ آباد کی مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 20 نشتیں ہیں۔ گجرانوالہ کی چھے نشستوں میں سے پی ٹی آی کے احمد چٹھا، طارق محمود، رانا نزیر اور بلال اعجاز جبکہ باقی دو نشستوں پرمسلم لیگ ن مضبوط ہے۔ گجرات میں ق لیگ اور پی ٹی آی کی سیٹ ایڈجیسٹمنٹ کے بعد اب شاید ہی مسلم لیگ ن کوی نشست نکال پائے۔ حافظ آباد میں پی ٹی آی کے شوکت بھٹی کی جیت کافی حد تک یقینی ہے۔ سیالکوٹ میں عثمان ڈار کے علاوہ باقی چاروں نشستوں پر ن لیگ کی جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔ نارووال کی دونوں نشستوں پرمیچ فی الحال ٹائی ہے۔
لاہور ڈویژن کے ضلع لاہور، قصور اور شیخوپورہ کی قومی اسمبلی کی مجموعی طور پر 24 نشستیں ہیں۔ ننکانہ صاحب کی ایک نشست پر پی ٹی آئی جبکہ دوسری نشست پر مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔ شیخوپورہ کی دو نشستوں پر ورک برادری کے پی ٹی آی کے امیدوار جبکہ باقی دونوں نشستوں پر ن لیگ کے امیدوار جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔ لاہور میں مسلم لیگ ن کا کیمپ شدید مشکلات اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ عمران خان، یاسمین راشد، شفقت محمود اور علیم خان کے مقبلے میں کوئی الیکشن لڑنے کو تیار نظر نہیں آتا۔ اعجاز ڈیال،ظہیر عباس کھوکھر، حماد اظہر اور کرامت کھوکھر بھی اس بار جیتنے کے لئے فیورٹ ہیں۔ لاہور کی 14 نشستوں میں سے 8 پر پی ٹی آئی جبکہ 6 پر مسلم لیگ ن کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ قصور کی چار نشستوں میں سے 2 پر پی ٹی آئی جبکہ 2 پر ن لیگ مضبوط ہے۔
ڈویژن ساہیوال میں ضلع ساہیوال، اوکاڑہ اور پاکپتن کی مجموعی طور پر 10 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ اوکاڑہ کی 3 نشستوں پر مسلم لیگ ن جبکہ 2 نشستوں پر آزاد امیدار جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔ پاکپتن کی دونوں نشستوں پر مقابلہ ففٹی ففٹی ہے۔ ساہیوال کی ایک نشست پر پی ٹی آی جبکہ باقی دو نشستوں پر مسلم لیگ ن کی پوزیشن بہتر ہے مگر ساہیوال میں کلوز مقابلہ ہو گا۔
ملتان ڈویژن کے ضلع ملتان، لودھراں وہاڈی اور خانیوال کی مجموعی طور پر 16 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ خانیوال کی 3 نشستوں پر پی ٹی آئی جبکہ ایک نشست پر مسلم لیگ ن کا چانس ہے۔ ملتان میں ایک نشست مسلم لیگ ن، ایک پیپلز پارٹی جبکہ چار نشستوں پر پی ٹی آی مضبوط ہے۔ وہاڑی کی ایک نشست پر مسلم لیگ ن جبکہ 3 نشستوں پر پی ٹی آی کو برتری حاصل ہے۔ لودھراں کی دونوں نشستیں پی ٹی آی جیت جاے گی۔
بہاولپور ڈویژن میں ضلع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان کی مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 15 نشستیں ہیں۔ بہاولنگر کی 2 نشستوں پر پی ٹی آی جبکہ 2 نشتوں پر ن لیگ کو برتری حاصل ہے۔ بہاولپور کی 5 نشستوں میں سے 3 پر پی ٹی آئی جبکہ 2 پر مسلم لیگ ن مضبوط ہے۔ رحیم یار خان سے پی ٹی آئی 3، مسلم لیگ ن 2 جبکہ پی پی کو ایک نشست پر برتری حاصل ہے۔
ڈویژن ڈی جی خان میں ضلع ڈی جی خان، لیہ، مظفر گڑھ اور راجن پور کی مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 15 نشستیں ہیں۔ مظفر گڑھ میں پی ٹی آئی اور جمشید دستی کی سیٹ ایڈ جیسٹمنٹ کے بعد اس دفعہ مسلم لیگ ن شاید ایک نشست بھی نہ جیت سکے۔ دو نشستوں پر جمشید دستی جبکہ 4 پر پی ٹی آی کے امکانات روشن ہیں۔ ڈی جی خان کی چاروں نشستوں پر پی ٹی آی زیادہ مضبوط ہے لیکن اگر شہباز شریف نے یہاں سے الیکشن میں حصہ لیا تو ایک نشست مسلم لیگ ن بھی لے جائے گی۔ لیہ کی دونوں نشتیں پی ٹی آی جیت جاے گی۔ راجن پور کی تینوں نشستوں پربھی تحریک انصاف زیادہ مضبوط ہے۔
اگر حالات کا دھارا یوں ہی رہا تو پنجاب سے مجموعی طور پر پی ٹی آی اور اس کے اتحادی 85 نشستیں جیتنے میں کامیاب رہیں گے۔ (پی ٹی آئی 78، شیح رشید 2، جمشید دستی 2، ق لیگ 3)۔ مسلم لیگ ن 50، پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار 5 نشستیں جیت سکتے ہیں