اپوزیشن کا متفقہ مطالبہ.وزیر اعظم فوری استعفیٰ دیں,
شریف خاندان اپنا الہ دین کا چراغ قوم کو بھی دیدے ،سراج الحق ، وزیر اعظم کو گھر جانا چاہیے ،شجاعت، فاروق ستار ، مصطفی کمال کاموقف ،خورشید شاہ اور شاہ محمود کی ملاقات ،وزیر اعظم پر دباؤ بڑھانے پر اتفاق اسلام آباد، کراچی(نمائندگان دنیا، اسٹاف رپورٹر)ملک میں سیاسی پارہ چڑھنے لگا،اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم نوازشریف کے فوری استعفیٰ کے مطالبہ پریک زبان ہوگئیں،حزب اختلاف نے قومی اسمبلی کااجلاس بلانے کیلئے رابطے تیزکردئیے جبکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت پردباؤبڑھانے کافیصلہ کرلیاگیا۔پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ موٹو گینگ کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے ،ساراخاندان ہی چورہے ،صرف نوازشریف ہی نہیں بلکہ شہبازشریف،اسحق ڈاراورایازصادق بھی استعفے دیں۔ پہلے ہم صرف نواز شریف کا استعفیٰ مانگ رہے تھے لیکن اب دیگر لوگوں کو بھی مستعفی ہونا چاہئے ،ملک کا وزیر خزانہ نوازشریف کا فرنٹ مین ہے جو ملک سے چوری کا پیسہ باہر بھیجتا تھا،اسلئے ہم فوری طور پر انکا استعفیٰ مانگ رہے ہیں، منی لانڈرنگ کرنیوالا وزیرخزانہ نہیں رہ سکتا اسلئے انہیں جانا ہوگا،منی لانڈرراسحق ڈار نے ظفر حجازی کو چیئرمین ایس ای سی پی اورسعیداحمدکوصدرنیشنل بینک تعینات کیا،اسی طرح شہباز شریف بھی منی لانڈرنگ کرتے رہے ، شہباز شریف نے التوفیق کے ساتھ80کروڑروپے کی سیٹلمنٹ کی تھی جبکہ انہوں نے اپنے خاندان کے لوگوں کوتین شوگر ملز لگانے کی اجازت بھی دی جو کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ،دبئی کے جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گلف سٹیل کے پاس پیسہ نہیں تھا، قطری کے پاس تو پیسہ گیا ہی نہیں،اب تصدیق شدہ کاپی مل گئی کہ مریم نواز بینی فیشل اونر ہیں، جے آئی ٹی نے وہ کام نہیں کیا جو باقی اداروں نے شریف فیملی کیلئے کیا،ان کے نزدیک چوری چھپانے والا ادارہ ہی ٹھیک ہے ؟یہ جتنے بھی بہانے بنائیں مزید ذلیل ہونگے ، انکے استعفے کافی نہیں،انکا گھراب اڈیالہ جیل ہی ہے ، انکے بچے ارب پتی ہیں، 90ء میں ان کے بچے طالبعلم تھے تو ارب پتی کیسے بن گئے ؟ شہباز شریف ہیٹ پہن کر مافیا لگتا ہے ، نواز شریف نے اپنے بیچارے باپ کو بھی پھنسا دیا، کوئی شرم ہونی چاہئے ،موٹو گینگ مجرموں کا دفاع کر رہا ہے ،ایاز صادق نے اسپیکرکے عہدے کااحترام ختم کردیا،انہیں اگر اپنی عزت کا خیال ہے تو مستعفی ہو جائیں،سارا خاندان چوریاں کر رہا ہے اور جھوٹ بول رہا ہے ، نواز شریف نے پارلیمنٹ اور جے آئی ٹی میں جھوٹ بولا،اب یہ سارا خاندان پکڑا گیا ہے ،شہباز شریف کیخلاف عدالت میں ریفرنس دائر کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ عمران نامہ ہے تو میں اسے اپنے لئے اعزازسمجھتا ہوں، ثابت ہو گیا کہ میں جو کہتا تھا وہی سچ ہے ،اب حکومت نظرثانی کی درخواست دائر نہیں کر سکتی،کیونکہ اسکا وقت گزر چکا ہے ،اگر نواز لیگ نے اپنے لوگ باہر نکالے تو پھرہم بھی اپنے لوگ باہرنکالیں گے ، یہ جو دھمکیاں دے رہے ہیں کچھ کرکے تو دکھائیں، پھر دیکھیں کیاہوتاہے ۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کو اب استعفیٰ دیناہی ہونا ہوگا۔ پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگومیں انہوں نے کہا کہ ہماراواضح پیغام ہے دھمکیاں دینابندکرواورگھرجانے کافیصلہ کرو،گلف سٹیل ملز اور قطری خط افسانے نکلے ،وزیراعظم نوازشریف سیاسی واخلاقی جوازکھوچکے ،قانون سب کے لئے ایک ہونا چاہئے ،جے آئی ٹی نے انکی تین نسلوں کو بے نقاب کردیا، وزیراعظم گئے تو سب گئے ،سیاسی جماعتوں سے مشورے کے بعد اگلا لائحہ عمل تیار کرینگے ،خورشید شاہ کودیگرجماعتوں سے بھی رابطوں کاٹاسک دیدیاگیا ،ملک گیراحتجاجی تحریک سمیت تمام آپشنزپرغورکررہے ہیں جبکہ ہم آئندہ الیکشن کیلئے بھی پوری طرح تیارہیں۔ادھرجماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نوازشریف صادق اورامین نہیں رہے ،لہذاانہیں فوری مستعفی ہوجانا چاہئے ۔لاہورمیں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے پاس جو الہ دین کا چراغ ہے وہ قوم کو بھی دیدیں، پاناما کا مسئلہ مسلم لیگ (ن)کا نہیں بس ایک خاندان کا ہے ،لہذا وزیراعظم مستعفی ہو کر عدالت کو آزادانہ فیصلہ کرنے کا موقع دیں،ہم چاہتے ہیں احتساب اورجمہوریت ساتھ ساتھ چلتے رہیں لیکن جمہوریت کا یہ مطلب نہیں کہ چورچوری کرتارہے ۔پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اس وقت ملک کسی بھی آئینی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، وقت کا تقاضا ہے کہ نوازشریف ذاتی انا کی خاطر آئینی اداروں کو کمزور کرنے کے بجائے ان کے فیصلوں کو تسلیم کریں، جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے ، اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ عوام کو قبول کرنا ہو گا۔ چودھری شجاعت حسین نے اپنی رہائشگاہ پر پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں موجود سنجیدہ سوچ رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کو اس وقت اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے اور ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے جاری مہم کو کامیاب بنانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ق جے آئی ٹی کی سفارشات کو کسی طورپر بھی متنازعہ نہیں سمجھتی، فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے ہمیں فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے یکساں سوچ رکھنے والی سیاسی جماعتوں اور سیاسی اکابرین سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس وقت کوئی جماعت بھی تنہا ملک کو مشکل حالات سے نہیں نکال سکتی، قومی سوچ رکھنے والی قوتوں کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ناگزیر ہے ۔دوسری طرف پاناماکیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظرمیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی نے انکے چیمبرمیں ملاقات کی،اس دوران پی ٹی آئی کی رہنماشیریں مزاری اورشفقت محمودبھی موجودتھے ،فریقین میں اتفاق پایاگیاکہ وزیراعظم کے مستعفی ہوجانے سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں اوراس حوالے سے پارلیمنٹ کے اندرحکومت پردباؤبڑھایاجائیگا۔ میڈیاسے گفتگومیں خورشیدشاہ نے کہاکہ آج پارلیمنٹ خطرے میں ہے ،نواز شریف نے خودکہا تھا کہ الزامات ثابت ہو جائیں تو استعفیٰ دے دونگا،وہ اپنی بات کی پاسداری کریں اور جمہوریت کے تسلسل کیلئے اقتدار سے الگ ہو جائیں،نوازشریف اپنا نیا وزیر اعظم دیں تو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی وزیر اعظم کے استعفیٰ پر متفق ہیں جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرانے پر بھی اتفاق ہوا، اسمبلی اجلاس بلانے کا مقصد نوازشریف کو انکاقول یاد کرانا ہے ،اب وہ لمحہ آگیاکہ وزیراعظم استعفیٰ دیدیں،انکااستعفیٰ جمہوریت کے تسلسل اور انکی جماعت کیلئے بھی فائدہ مند ہے ،ہم تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں اوروزیراعظم سے استعفیٰ کیلئے متفقہ لائحہ عمل اختیارکرینگے ۔دریں اثناشاہ محمود قریشی نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مسلم لیگ(ق)کے رہنماؤں چودھری پرویز الٰہی، طارق بشیر چیمہ اورایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستارسے بھی ٹیلی فون پررابطے کئے ،اس دوران قومی اسمبلی کااجلاس بلانے پراتفاق رائے پایاگیا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ وزیراعظم کواخلاقی بنیادوں پرفوری استعفیٰ دیناچاہئے ،موجودہ صورتحال میں دانشمندی کا مظاہرہ نہ کیا گیا توسیاسی بحران پیدا ہو سکتاہے ۔ ادھرپاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیر اعظم نواز شریف عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ،لہذافوری طورپراستعفیٰ دیدیں۔قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد شیرپائو نے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو من و عن قبول کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اہم قومی مسائل کو پس پشت ڈالنے کے نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے جن میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ،خارجہ پالیسی کوعوامی امنگوں کے مطابق بنانا اور دوسرے قومی مسائل شامل ہیں ۔