انڈین مجاہدین کے شریک بانی عبد السبحان قریشی عرف توقیر کو گرفتار کر لیا-انڈین پولیس
نئی دہلی(آن لائن)دہلی پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ اس نے انڈین مجاہدین کے شریک بانی عبد السبحان قریشی عرف توقیر کو گرفتار کر لیا ہے،دہلی پولس کے سپیشل سیل نےمعمولی مقابلے کے بعد انتہائی مطلوب مبینہ دہشت گرد اور ہندوستان کا ’’اسامہ بن لادن ‘‘ کے طور پر مشہور کئے جانے والے عبد السبحان قریشی کو گرفتار کر کے دہشت گردی کے سینکڑوں الزامات کی ’’پٹاری ‘‘ کھول دی ہےجبکہ دوسری طرف عبد السبحان قریشی کے والد نے پولیس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے پاس اختیار ہے وہ کسی پر بھی کچھ بھی الزام عائد کر سکتی ہے، میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے ۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق دہلی پولیس نے بھارت کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل عبد السبحان قریشی کو غازی پور کے علاقے سے معمولی مقابلے کے بعد گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ،عبد السبحان قریشی کئی سالوں سے بھارتی پولیس کو مطلوب تھا جبکہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے اس کے چند سال قبل اس کے سر کی قیمت چار لاکھ روپے مقرر کی تھی ۔نئی دہلی پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عبد السبحان قریشی ممبئی کے تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے ،جب اسے لگا کہ انڈین مجاہدین کی ساری لیڈر شپ یا تو ماری جا چکی ہے یا گرفتارہو چکی ہے اور سیمی بھی ختم ہو چکی ہے یا پھر کمزور ہو چکی ہے تو یہ اپنے نیٹ ورک کو فعال کرنے کے لئے آیا تھا ،یہ مہاراشٹر ،گجرات ،یوپی ،کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں یہ کافی مضبوط تھا اور ان علاقوں میں وہ اپنی تنظیم کو مزید مضبوط کرنے آیا تھا ،پولیس کا کہنا تھا کہ آئی ٹی ایکسپرٹ عبد السبحان قریشی کئی بڑے اداروں اور کمپنیوں میں نوکریاں بھی کر چکا ہے جبکہ 2007 میں یہ سیمی کے کئی تربیتی کیمپوں کا انچارج رہا جبکہ گجرات میں کئی جگہوں پر ہونے والے بم دھماکوں کا ماسٹر مائینڈ بھی یہی دہشت گرد تھا جبکہ جب بھارت میں اس کے گرد گھیرا تنگ ہوا تو عبد السبحان قریشی نیپال فرار ہو گیا اور وہاں سے فرضی نام پر بنے پاسپورٹ پر 2013 میں سعودی عرب چلا گیا اور 2015 تک وہاں بیٹھ کر انڈین مجاہدین کے لئے فنڈ ریزنگ کرتا رہا تاہم بھارت میں اپنی تنظیم کو منظم کرنے کے لئے واپسی پر اسے غازی پور کے علاقے سے گرفتار کر لیا گیا جہاں وہ اپنے ایک پرانے ساتھی سے ملنے کے لئے آیا تھا ۔عبد السبحان قریشی پر الزام ہے کہ وہ کالعدم تنظیم سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کا کمانڈر تھا اور دیگر دہشت گردوں کی مدد سے اس نے انڈین مجاہدین نامی تنظیم تشکیل دی تھی، وہ دہلی ،گجرات اور مہاراشٹر پولس کو کئی دہشت گردانہ معاملات میں بھی مطلوب تھا۔ دہلی پولیس کے مطابق 2008کے احمد آباد بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں اس کی گرفتاری کے لیے گجرات کی ایک عدالت سے وارنٹ جاری کیے جانے کے علاوہ انٹرپول کی جانب سے بھی قریشی کے خلاف ایک ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔بھارتی گجرات کی پولس 26جولائی 2008کو احمد آباد میں تسلسل سے ہونے والے21بم دھماکوں کے بعد سے ہی ہندوستان کے بن لادن کے طور پر مشہور ہونے والے عبد السبحان قریشی کی تلاش میں تھی ۔دوسری طرف عبد السبحان قریشی کے بزرگ والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری اور اس پر عائد کئے جانے والے الزامات پر کہا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو دہشت گرد بنا دے یا اس پر بم دھماکوں سمیت کوئی بھی الزام عائد کر دے تاہم میرا بیٹا نہ تو دہشت گرد ہے اور نہ ہی اس کا دہشت گردی کے واقعات سے کوئی تعلق ہے ۔