انڈونیشیا میں ڈگری حاصل کرنے کےلئے دوشیزگی کا ٹیسٹ لازمی قرار
انڈونیشیا (ویب ڈیسک) مقامی حکومت نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ان لڑکیوں کو کسی تعلیمی ادارے سے کوئی ڈگری نہیں دی جائے گی جو دوشیزگی کا ٹیسٹ پاس نہیں کرسکتیں۔یہ قانون مشرقی جاوا کے شہر جیمبر کی مقامی حکومت نے منظور کیا ہے۔ لڑکے اس قانون سے مستثنیٰ ہیں۔ایک انڈونیشین اخبار کے مطابق علاقے کی مقامی حکومت نے اس قانون کو وکیلوں کے ساتھ مل کر تیار کیا اور وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اکثر لڑکیاں ایک سے زائد لڑکوں کے ساتھ وقت گزار چکی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ یہ مضحکہ خیز بات ہے لیکن جو لڑکیاں اس ٹیسٹ میں ناکام رہیں گی انہیں ڈگری نہیں جائے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس قانون کو پورے جاوا میں پھیلایا جائے گا۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ افسوسناک صورتحال ہے، اور یہ انڈونیشیا کی جانب سے تمام صنفی امتیاز کے خاتمے کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے جس پر انڈونیشیا نے دستخط کیے تھے۔ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ انڈونیشین صدر کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیئے اور لڑکیوں کے لیے دوشیزگی کے ٹیسٹ کو ختم کرنا چاہیئے۔انڈونیشیا 2014 میں خواتین ملٹری اہلکاروں کے لیے بھی دوشیزگی کا ٹیسٹ لازمی قرار دے چکا ہے۔