ایڈیٹرکاانتخاب

امریکی صدر کے بیان پر قومی قیادت مئوثر جواب دے چکی ہے

راولپنڈی (نیوز وی او سی آن لائن) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے بیان پر قومی قیادت مئوثر جواب دے چکی ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ہمیں شدید مایوسی ہوئی ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان میں کارروائیوں کے لئے استعمال ہو رہی ہے، ہماری 2 لاکھ سے زائد فوج افغان بارڈر کے علاقے میں موجود ہے، افغانستان سے پاکستان میں حملوں کا تھریٹ موجود ہے اس لیے بارڈرسے فوج کم کرکے کوئی رسک نہیں لے سکتے،افغانستان سے تھریٹ ختم ہو جائے تو آج ہی ہم 50فیصد فوج واپس کر لیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام ”پاور پلے“ میں گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنر ل آصف غفور کا کہنا تھا کہ امریکی صدرکے بیان پراتفاق رائے سے جواب دیاگیا،پاکستان نے قیام امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردی کےخلاف ایک مشکل جنگ لڑی،امریکاکوافغانستان میں شکست کاذمہ دارپاکستان کونہیں ٹھہراناچاہیے۔پاکستان میں اس وقت دہشت گردوں کی کوئی بھی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کی قیادت خودکہہ چکی ہے کہ وہ افغانستان میں موجود ہے،پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ، افغان بارڈرپرافغانستان کی طرف چیک پوسٹوں کی تعدادکم ہے جبکہ افغان بارڈپر ہماری 900 پوسٹیں ہیں۔انہوں نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کی قیادت پاکستان میں ہے توانٹیلی جنس شیئرنگ کی جائے،ہم کارروائی کریں گے۔
میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ آج کے پاکستان کی افواج مختلف ہے،آج کے جوان اور جنرل نے جسمانی طور پر جنگ میں حصہ لیا ہے،ضرب عضب تک جتنے آپریشن کیے وہ فزیکل تھے،ہم نے ایریازکلیئرکیے،ردالفسادانٹیلی جنس بنیادوں پرہے،وہاں 100فیصد کامیابی نہیں ہوتی،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اپنے حصے کاکام کیا اور اس کے 100فیصدنتائج دیئے،دنیا کی کوئی بھی طاقت ہم پر الزام نہیں لگا سکتی، پاکستان کی مدد کے بغیر امریکہ ، افغانستان میں القاعدہ کو شکست نہیں دے سکتا ، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت کا کردار ہے، نئی دہلی پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغان سرزمین کا استعمال کر رہی ہے ، جس کی واضح مثال کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان ہے، بھارت پاکستان کےخلاف اب بھی سرگرم ہے۔
پاک فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک دو قوموں کے درمیان رشتہ ہے،بلوچستان میں امن و امان کی خرابی سی پیک کے تناظر میں ہے توجہ بلوچستان کی طرف ہے، ترقیاتی کام مکمل کیے جائیں گے،تاکہ محرومی نہ ہو۔بلوچستان میں استحکام کے لیے ایران کے ساتھ رابطے ہیں۔ آرمی چیف ایران گئے تو بارڈرسے متعلق بات ہوئی،ایران بھی چاہتا ہے کہ پاکستان میں استحکام رہے ،تہران نے حساس جگہ پر باڑ لگانے کا کام بھی شروع کردیا ہے
میجر جنر ل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کستانی قوم نے ثابت کیاکہ ہم پرعزم ہیںاور قوم کے اسی جذبے کی وجہ سے پاکستان امن کی طرف جارہا ہے۔سیکورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان میں امن قائم کرلیا، لیکن خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان آپریشن سے پہلے اے پی سی ہوئی، فیصلے کے بعدشمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا۔ اسی طرح سوات میں دہشت گردوں کے زیادہ ٹھکانے شہرکے اندرتھے مگر سیکورٹی فورسز نے آپریشن کرکے سوات کودہشت گردوں سے کلیئرکیا۔ 2001ءکے بعداپنی افواج کوافغان بارڈرپربھیجناشروع کیا ۔ اس وقت پاک فوج کی افغان سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہماری بہت اچھی کو آرڈینیشن تھی ۔ پاک فوج نے ضرب عضب شروع کرکے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button