امریکی خفیہ ایجنسی (نیشنل سیکیورٹی ایجنسی )کے سابق اہلکارایڈورڈسنوڈن نے ہی اسامہ بن لادن کے زندہ ہونے کاانکشاف کرتے ہوئے
اسکو 21 مئی 2017
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
اسکو ۔ ٹوئن ٹاور پر 2001ءمیں ہونیوالے حملے کے بعد امریکہ نے ان حملوں کو القاعدہ سے جوڑتے ہوئے افغانستان پر چڑھائی کردی اور کئی سالوں کی جنگ کے بعد بالآخر پاکستان کے ضلع ایبٹ آباد میں نام نہاد آپریشن کے نتیجے میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کادعویٰ کیا لیکن اب امریکی خفیہ ایجنسی (نیشنل سیکیورٹی ایجنسی )کے سابق اہلکارایڈورڈسنوڈن نے ہی اسامہ بن لادن کے زندہ ہونے کاانکشاف کرتے ہوئے سی آئی اے کے ان دعووں کو مسترد کردیا جن میں کہاجاتاہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن ماراگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈورڈسنوڈن کاکہناتھاکہ میرے پاس دستاویزی شواہد ہیں کہ اسامہ بن لادن کو سی آئی اے کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ تاحال زندہ ہے ۔یادرہے کہ سابق کنٹریکٹر ایورڈسنوڈن ٹیلی فون نگرانی پروگرام کی دستاویزات جاری کرنے کے الزام میں 10سال قیدکی سزاسنائی گئی تھی جس کے بعد سے اس نے روس میں پناہ حاصل کرلی تھی تاہم ایڈورڈ سنوڈن ایک مرتبہ پھر تہلکہ خیز انکشافات کی وجہ سے خبروں میں آگئے ہیں۔ ورلڈنیوزڈیلی رپورٹ کے مطابق اس کے پاس موجود دستاویزات کی روشنی میں ایڈورڈسنوڈن کا خیال ہے کہاسامہ بن لادن سی آئی اے کے پے رول پر ہے اوراب بھی کیریبین ملک بہاما میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہاہے ۔
ماسکوٹریبیون کی رپورٹس کے مطابق سنوڈن کا دعویٰ کیا ہے کہ ایسی دستاویزات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتاہے کہ اسامہ بن لادن کو تاحال سی آئی اے کی پشت پناہی حاصل ہے ، وہ اب بھی ایک لاکھ ڈالر ماہانہ وصول کررہاہے جو تاجروں ، کچھ تنظیموں یا نساؤ بینک میں ان کے اکاﺅٹ کے ذریعے پہنچائے جارہے ہیں ، اب مجھے یہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں لیکن 2013ءمیں وہ اپنی بیگمات اور بچوں کیساتھ رہ رہاتھا۔ یادرہے کہ امریکہ نے دعویٰ کیا تھاکہ دومئی 2011ءکی رات کو اسامہ بن لادن ماراگیا اور اس کی لاش سمندر بردکردی گئی۔
سنوڈن کے مطابق سی آئی اے کی طرف اسامہ بن لادن کی موت کے جعلی دعوے کے بعد اسامہ بن لادن اور اس کی فیملی بہامامیں کسی خفیہ مقام پر منتقل ہوگئے ، اسامہ بن لادن ایک لمبے عرصے سے سی آئی اے کے ایجنٹوں میں سے سب سے فعال کردار اداکرتارہا تھا۔ ایڈروڈسنوڈن کے مطابق جب سے اس کے مارے جانے کی خبریں پھیلائی گئیں تو اس کے بعد سے ہرکسی نے اسامہ بن لادن کی تلاش چھوڑ دی اور غائب ہونا بہت آسان تھا ، داڑھی اور ملٹری جیکٹ کے بغیر کوئی بھی شخص انہیں پہچان نہیں سکتا، ایسی دستاویزات جاری کرکے وہ امریکی شہریوں کی مدد کرناچاہتے ہیں کیونکہ امریکہ میں تاحال اسامہ بن لادن کو مفرور ڈکلییئرکیاگیاہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار امریکیوں نے آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے تھے کہ ایڈورڈسنوڈن کو معاف کردیا جائے لیکن وائیٹ ہاﺅس نے2015ءمیں یہ پٹیشن مسترد کردی تھی ۔ ہانگ کانگ کے کسی خفیہ مقام پر بھی ایڈورڈسنوڈن کے کئی صحافیوں نے انٹرویوز کیے اور اپناملک چھوڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ وہ ایسے معاشرے میں نہیں رہناچاہتے جہاں اس قسم کی چیزیں ہوں ، میں اس دنیا میں نہیں رہناچاہتا میں سب کچھ کروں اور یہ کہوں کہ ریکارڈڈ ہے ۔