انٹرنیشنل

امریکی انتخابات میں مداخلت کے نام پرروسی صدرکی توہین نہ کی جائے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن نے ویت نام کے شہر ڈانانگ میں ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم ایپک (APEC) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور اس موقع پر دونوں رہنماؤں میں غیر رسمی ملاقات بھی ہوئی۔
دونوں سربراہان مملکت کے درمیان امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات پر بھی بات ہوئی جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے مسلسل الزامات سے روسی صدر کی توہین کی جارہی ہے اور الزامات کا یہ عمل درست نہیں لہذا انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات در الزامات سے روسی صدر کی توہین کا سلسلہ بند کیا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیوٹن سے متعدد بار پوچھنے پر انہوں نے نہ صرف ان الزامات کو مسترد کیا بلکہ امریکی انتخابی عمل میں روس کے ملوث ہونے کے تمام دعووں کو مخالفین کے انتخابی حربے قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر سے اس معاملے پر مفصل گفتگو کے بعد مزید بات کرنا ان کی توہین کے مترادف ہے اور یہ عمل ہمارے ملک کے لیے بہتر نہیں ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ اور پیوٹن نے اپنے مشترکہ بیان میں شام کی علاقائی سالمیت اور آزادی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہارکرتے ہوئے اتفاق کیا کہ شامی تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور مسئلے کے تمام فریقوں پر اقوام متحدہ کی زیرنگرانی جنیوا امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا جائے گا، شام میں شدت پسند تنظیم داعش کو مکمل شکست دینے کے لیے امریکا اور روس کی مشترکہ کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔
دونوں سربراہوں کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شام کی کئی سالہ خانہ جنگی کا فوجی طاقت کے استعمال سے کوئی حل نہیں نکالا جا سکتا، جنیوا میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس خونریز تنازع کے تمام فریق اس مکالمے میں حصہ لیں۔ بیان کے مطابق  روس اور امریکا شام میں شدت پسند تنظیم داعش کو مکمل طور پر شکست دینے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور اپنی کارروائیوں کے دوران شام کی ریاستی خود مختاری، آزادی اور جغرافیائی سالمیت کا بھی مکمل تحفط کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button