امریکی امدادی منصوبہ عالمی قوانین کے خلاف؟ سوئس این جی او کا ‘جی ایچ ایف’ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ

امریکی امدادی منصوبہ عالمی قوانین کے خلاف؟ سوئس این جی او کا ‘جی ایچ ایف’ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ
اور
یورپی رہنما کا سخت مؤقف: “غزہ میں اسرائیلی اقدامات نسل کشی کے مترادف”

25 مئی 2025
رپورٹ: بشیر باجوہ
VOC اردو

غزہ / یورپ — اسرائیل کی منظور کردہ امریکی امدادی تنظیم ‘غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف)’ پر تنقید کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے، جب کہ یورپی پارلیمان کی جانب سے بھی اسرائیلی پالیسیوں کو “نسل کشی” سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ٹریال انٹرنیشنل نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ اس نے سوئس حکام کو دو باقاعدہ قانونی درخواستیں دی ہیں جن میں امریکہ کی حمایت یافتہ ‘جی ایچ ایف’ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تنظیم کے مطابق یہ فاؤنڈیشن اقوام متحدہ کی عدم حمایت یافتہ امدادی اسکیم کے ذریعے غزہ میں جانبدارانہ امدادی منصوبہ متعارف کروا رہی ہے، جس سے فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

سوئس قانون کے مطابق تحقیقات کی درخواست

ٹریال انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فلپ گرانٹ نے کہا کہ ان کی تنظیم نے جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قانون کی روشنی میں فاؤنڈیشن کے کردار کا جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔ ان کے بقول:

“ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق اس معاملے کی غیرجانبدار جانچ کی جائے۔”

فاؤنڈیشن نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ وہ نجی سوئس سیکیورٹی کمپنیوں کی مدد سے غزہ میں امداد کی تقسیم کرے گی تاکہ “حماس اور دیگر جرائم پیشہ عناصر” سے امدادی سامان محفوظ رہے۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ اسرائیل کی مکمل منظوری سے متعارف کروایا جا رہا ہے، اور اسرائیلی حکومت نے امداد کی ترسیل کو اس منصوبے کے آغاز سے مشروط کر رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کی تنقید

اقوام متحدہ نے اس منصوبے کو جانبدار اور غیرمنصفانہ قرار دیا ہے، جو نہ صرف غزہ میں امداد کے منصفانہ تقسیم کو متاثر کرے گا بلکہ ہزاروں فلسطینیوں کو مزید خطرے میں ڈالے گا۔

یورپی کونسل: غزہ میں نسل کشی کا اندیشہ

ادھر کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی کی نمائندہ ساسکیا کلوئٹ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور ناکہ بندی کو “نسلی تطہیر” اور “نسل کشی” کے مترادف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا:

“یہ ایک خوفناک انسانی المیہ ہے جو انسانی ہاتھوں سے پیدا کیا گیا ہے، اور دنیا نے اسے محض تماشائی بن کر ہوتے دیکھا ہے۔”

انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے شہریوں کو محدود جگہوں پر محصور کرنا، محفوظ علاقوں کو غیر محفوظ بنانا، اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی، اجتماعی سزا اور انسانیت کی تضحیک کے مترادف ہے۔

ساسکیا نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ نہ صرف اپنی جارحانہ کارروائیاں بند کرے بلکہ فوری طور پر تمام انسانی امداد کو بغیر کسی رکاوٹ کے فراہم کرنے دے، جیسا کہ بین الاقوامی قانون کا تقاضا ہے۔

خاتمہ کلام

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں اسرائیلی حملے اور قحط جیسی صورتحال ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو چکے ہیں، اور امدادی سامان کی محدود رسائی انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اب کھل کر امریکی و اسرائیلی پالیسیوں پر سوالات اٹھا رہی ہیں۔

وی او سی اردو
Disclaimer:
This news is based on initial reports and is intended solely for public awareness. VOC Urdu is not responsible for the verification or denial of any legal claims or allegations.
وی او سی اردو: تحقیقی، تجزیاتی اور غیر جانبدار صحافت کا معتبر پلیٹ فارم
مزید خبروں کے لیے وزٹ کریں: www.newsvoc.com
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں