پاکستان

امریکہ کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو پڑوسیوں میں تنہا کر دیا جائے،وہ پاکستان کوسیاسی عدم استحکام کا شکار کررہا ہے

اسلام آباد 27 اگست 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
اسی وجہ سے نواز شریف کو نا اہل کروایا،افغانستان ،عراق، لیبیا اور شام کوبھی غیر مستحکم کیاجا رہا ہے،بین الاقوامی مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے،پاک چین اکنامک کوریڈور امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے، امریکہ چائنہ کو کمزور دیکھنا چاہتا ہے،جس کیلئے پاکستان میں سازشیں کروا کے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا،انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ طاقت ور ہمسائیہ ہی دوسرے کو مضبوط سہارا دے سکتا ہے، اگلے دس سے پندرہ سال پاکستان کے پاس ایک ناخن کے برابر غلطی کی بھی گنجائش نہیں، انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنی پالیسیز کو چلانا ہو گا،سڑکوں پر نواز شریف نے نہیں بلکہ خود عمران خان نے شکست کھائی ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکہ کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو پڑوسیوں میں تنہا کر دیا جائے،وہ پاکستان کوسیاسی عدم استحکام کا شکار کررہا ہے ،اسی وجہ سے نواز شریف کو نا اہل کروایا،افغانستان ،عراق، لیبیا اور شام کوبھی غیر مستحکم کیاجا رہا ہے،بین الاقوامی مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے،پاک چین اکنامک کوریڈور امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے، امریکہ چائنہ کو کمزور دیکھنا چاہتا ہے،جس کیلئے پاکستان میں سازشیں کروا کے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا،انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ طاقت ور ہمسائیہ ہی دوسرے کو مضبوط سہارا دے سکتا ہے، کمزور ہمسائیہ دوسرے کو مشکل وقت میں سہارا نہیں دے سکے گا،وارن کرتا ہوں کہ اگلے دس سے پندرہ سال پاکستان کے پاس ایک ناخن کے برابر غلطی کی بھی گنجائش نہیں، انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنی پالیسیز کو چلانا ہو گا،سڑکوں پر نواز شریف نے نہیں بلکہ خود عمران خان نے شکست کھائی ، آئین میں موجود اسلامی شقوں کو ختم نہیں کرنا اور نہ ہی آرٹیکل 62,63کے خاتمے کی کوئی تجویز زیر غور ہے،خدا کا شکر ہے کہ امریکہ کی دھمکی کے بعد فوج سمیت تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آ گئیں، امریکہ نے 2001میں کہا تھا کہ ہیروشیما اور ناگا ساکی کی تاریخ یاد ہے نا ہم عدم تعاون کی صورت میں پاکستان کابھی وہی حال کر سکتے ہیں، ہم انکی دھمکیوں کے آگے جھک گئے اور ایئرپورٹ تک امریکہکے حوالے کر دیئے، آج تک ہم اسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، امریکہ نے نائن الیون کے حملے کو پوری دنیا میں وسائل پر قبضے کیلئے استعمال کیا، ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکہ افغانستان سے ابھی واپس نہیں جائے گا۔
وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کو دھمکیاں دینے کی بات کی ہے،2001میں بھی پاکستانی قوم کو بلیک میل کیا گیا اور خوف مسلط کر کے انتہائی نا معقول فیصلہ ہم پر مسلط کردیا گیا،۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ایک ذمہ دار نے پاکستان کے ایک ذمہ دار شخص کو 2001میں دھمکی دیتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ہیروشیما اور ناگا ساکی کی تاریخ یاد ہے نہ ہم پاکستان کا وہ حال بھی کر سکتے ہیں، اس لئے ہم لوگ ان کی دھمکیوں کے آگے جھک گئے، اپنے ایئرپورٹ تک ان کے حوالے کر دیئے اور آج تک ہم اسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، نتیجہ یہ نکلا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے امریکہ کے عزائم ہمارے بارے میں کھل کر سامنے آ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ مذہبی لوگ جو جنرل(ر) پرویز مشرف کی حمایت پر حد کو پار کر جاتے تھے انہوں نے مشرف اور امریکہ کے درمیان معاہدے کو نبی پاکؐ کے صلح حدیبیہ معاہدے سے تشبیہ دے ڈالی تھی، وہ یہ نہیں سوچتے کہ قرآن کریم کسی بھی مسلمان کے خلاف مسلمان کو غیر مسلم کا اتحادی بننے کی اجازت نہیں دیتا،آج ہم ایسے بزدلانہ فیصلے کر کے انہیں صلح حدیبیہ جیسے معاہدے کے ساتھ ملانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے بہت افسوس ہوتا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ نے نائن الیون کے حملے کو پوری دنیا میں وسائل پر قبضے کیلئے استعمال کیا، ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکہ افغانستان سے ابھی واپس نہیں جائے گا،2014-15کی پینٹا گون کی واشنگٹن حکومت کو دی گئی سفارشات میں کہا گیا کہ اگر آپ نے دنیا پر حکومت کرنی ہے تو پھر جنگ کو تسلسل دینا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان تمام باتوں تک ہمارا ذہن پہنچ رہا ہے اور ہم 15سال پہلے ان کا ادراک کر رہے ہیں، مگر ملک کو چلانے والے ادارے اور فیصلہ کن قوتیں ان کو ان باتوں کا ادراک نہیں ہورہا، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ملک کو بچا لیا ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ قوم کو بزدل کہہ کر اور ایک خوف دلا کر اسی خوف کے نیچے اتنا بڑا فیصلہ کروالیا، یہ قوم کو بلیک میل کرنے کی کوشش تھی، آج یہ سب صورتحال بالکل سامنے آ گئی ہے مگر پھر بھی خدا کا شکر ہے کہ امریکہ کی دھمکی کے بعد فوج سمیت تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان دنیا کو غیر مستحکم کرنے کی پہلی قسط تھی،بین الاقوامی مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے،افغانستان کے بعدعراق، لیبیا اور شام کو غیر مستحکم کر رہا ہے، اب پاکستان کو بھی سیاسی عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہے جس کیلئے نواز شریف کو نا اہل کروایا گیا۔
انہوںنے کہا کہ چائنہ پاکستان کا اکنامک کوریڈور امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے، امریکہ چائنہ کو بھی کمزور دیکھنا چاہتا ہے،جس کیلئے پاکستان میں سازشیں کروا کے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو پڑوسیوں میں تنہا کر دیا جائے، انڈیا اور افغانستان پاکستان کے خلاف صف آراء ہیں مگر میں انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ طاقت ور ہمسائیہ ہی دوسرے کو مضبوط سہارا دے سکتا ہے، کمزور ہمسائیہ دوسرے کو مشکل وقت میں سہارا نہیں دے سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں وارن کرتا ہوں کہ اگلے دس سے پندرہ سال پاکستان کے پاس ایک ناخن کے برابر غلطی کی بھی گنجائش نہیں ہے، ہمیں انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنی پالیسیز کو چلانا ہو گا، نواز شریف کے خلاف فیصلے کو پاکستان کے عوام اور دنیا نے تسلیم نہیں کیا، اس لئے اب نواز شریف رد عمل دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر نواز شریف نے نہیں بلکہ خود عمران خان نے شکست کھائی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین میں موجود اسلامی شقوں کو ختم نہیں کرنا اور نہ ہی آرٹیکل 62,63کے خاتمے کی کوئی تجویز زیر غور ہے بلکہ یہ تجویز زیر غور ہے کہ اس کے غلط استعمال کو کیسے روکا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button