امریکہ سے جنگ ہوئی تو روسی صدر پیوٹن امریکہ میں کس جگہ بم گرائیں
ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے تنازع پر امریکہ اور روس کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں اور امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن یہ تک کہہ چکے ہیں کہ ’اس وقت امریکہ اور روس کے تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ تاریخ میں اس سے قبل دونوں طاقتوں کے تعلقات اتنے کشیدہ نہیں ہوئے جتنے آج ہو چکے ہیں۔‘ یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کاردونوں بڑی طاقتوں کے مابین ایٹمی جنگ کی پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ اب ایک ایسا نقشہ سامنے آ گیا ہے جس نے امریکیوں کے پسینے چھڑوا دیئے ہیں۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق اس نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ تیسری ممکنہ عالمی جنگ میں روس امریکہ میں کون کون سی جگہ پر ایٹم بم پھینکے گا۔ نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر تیسری عالمی جنگ ہوتی ہے تو روس کروڑوں امریکیوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گا اور آدھے سے زیادہ امریکہ بے آب و گیاہ، چٹیل میدان بن جائے گا جہاں کئی دہائیوں تک آبادی ممکن نہ ہو سکے گی۔
اس وقت ایک اندازے کے مطابق روس کے پاس 4490 اور امریکہ کے پاس 4500ایٹم بم موجود ہیں۔ مذکورہ نقشے میں سیاہ نقطے بنائے گئے ہیں جو نشاندہی کرتے ہیں کہ ان مقامات پر روس ایٹم بم گرائے گا۔ یہ 2ہزار سیاہ نقطے ہیں جس کا مطلب ہے کہ تیسری عالمی جنگ میں روس امریکہ پر 2ہزار ایٹم بم پھینکے گا۔ نقشے پر کچھ اودے رنگ کے نقطے بھی موجود ہیں۔ان کی تعداد 500ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر روس نے 500ایٹم بم پھینکنے کا فیصلہ کیا تو وہ ان جگہوں کو نشانہ بنائے گا۔ رپورٹ کے مطابق اگر روس پہلے حملہ کرتا ہے تو وہ امریکہ پر 2ہزار ایٹم بم گرائے گا اور اگر امریکہ روس پر پہلے ایٹمی حملہ کر دیتا ہے تو اس کے ایٹمی حملہ کرنے کی صلاحیت محدود ہو جائے گی۔ اس صورت میں وہ امریکہ پر500ایٹم بم ہی گرا پائے گا۔ نقشے کے مطابق امریکہ کے دیہی علاقے زیادہ تر ان روسی حملوں میں محفوظ رہیں گے