امریکا نے شام پر حملہ کردیا ہے۔
امریکا نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ مل کر شام پر حملوں کا آغاز کر دیا۔
شامی حکام نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔
شام کی سرکاری خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی فضائیہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کا جواب دے رہی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق دمشق میں یکے بعد دیگر ے کئی دھماکے سنے گئے اور دھواں اٹھتے بھی دیکھا گیا ہے۔
’’مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا‘‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام میں امریکی فوجی ایکشن جاری ہے، شام میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے،حملہ برطانیہ اور فرانس کےساتھ مل کر کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ شام کا کیمیائی حملہ کرنا اس کی بنیاد بنا، شام پر حملوں کا تسلسل برقرار رہے گا۔
صدر ٹرمپ نے ایران اور روس کو شام سے تعلقات پر انتباہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی حملوں پرشامی حکومت اوراس کے روسی اور ایرانی اتحادیوں کا احتساب کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بشارا الاسد کے مستقبل کا فیصلہ شام کے عوام کے ہاتھوں میں ہے۔برطانوی وزیراعظم نے بھی اپنی فوج کو شام میں حملے کی اجازت دے دی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسامے
تھریسامے کا کہنا ہے کہ شام پر حملوں کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملوں کا مقصد شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔ تھریسامے نے یہ بھی کہا کہ حملوں کا مقصد شام میں حکومت کی تبدیلی نہیں ہے۔امریکی وزیر دفاع نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ حملے میں معصوم شہری نشانہ نہ بنیں۔ جیمز میٹس نے کہا کہ حملے میں اب تک کسی شخص کے مارے جانے کی اطلاع نہیں۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ڈنفورڈ کا کہنا ہے کہ شام میں اس اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں کیمیائی ہتھیاروں کو ذخیرہ کیا گیا تھا۔ امریکی اور اس کے اتحادیوں کے حملے کا پہلا ہدف شام میں سائنسی تحقیقاتی مرکز تھا۔ سر براہ پینٹا گون کا کہنا تھا کہ شامی صدر کو واضح پیغام بھیجا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقف
اس سے پہلے وہائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریکا کے پاس ثبوت ہیں کہ شام نے دوما میں کیمیائی حملہ کیا تھا۔ امریکی سفیرکا کہنا تھا کہ شام کی فوج نے کم از کم 50 بار کیمیائی ہتھیار استعمال کئے تھے۔
فرانس نے شام کے خلاف بھرپور عالمی رد عمل کا مطالبہ کیا تھا۔
شام نے کہاہے کہ امریکا اور یورپ دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سر براہ حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ شام میں اسرائیلی حملہ دراصل ایران کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے مترادف ہے۔
ٹرمپ ہٹلر ثانی ہیں
روس کی جانب سے امریکی حملوں پر اپنے ردعمل کے اظہار میں کہا گیا ہے کہ امریکا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، شام پر امریکی اتحاد کا حملہ کھلی جارحیت ہے۔ڈپٹی چیئر مین دفاعی کمیٹی ڈوما کہتے ہیں کہ ٹرمپ اور ہٹلر ایک سے ہیں ، بلکہ ٹرمپ ہٹلر ثانی ہیں۔