امریکا بھی بھارت کی زبان بولنے لگا
واشینگٹن 8 اکتوبر
(بیورو چیف پاکستان بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ اسے بھی اس بات کا یقین ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ متنازع علاقے سے گزر رہا ہے۔ اس سے قبل بھارت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاک- چین اقتصادی راہداری پاکستان کے ان شمالی علاقوں سے گزر رہی ہے، جن کے بارے میں ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کا حصہ ہے۔امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا ہےکہ چین کا منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ جس میں سی پیک بھی شامل ہے متنازع علاقے سے گزر رہا ہے اور میرے خیال میں اس طرح سے وہ خود ہی اپنی کمزوری کو ظاہر کر رہا ہے۔ جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کئی سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں تاہم کسی بھی قوم کو ون بیلٹ ون روڈ پر اپنی من مانی نہیں کرنی چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس منصوبے کی مخالفت کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان سے گزرنے والے اس منصوبے کا ایک حصہ متنازع علاقے سے ہوکر گزرے گا۔ واضح رہے کہ سی پیک منصوبے پر سیکریٹری دفاع کے اس بیان کے بعد پاک-امریکا تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہو سکتی ہے جو کہ 21 اگست کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی کے تحت افغانستان میں بھارت کو دیے گئے اہم کردار کے حوالے سے پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔