الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑادیں،ڈاکٹر یاسمین راشد
کراچی (نیوز وی او سی) قومی اسمبلی کے حلقہ 120 کے ضمنی انتخاب میں سے تحریک انصاف کی شکست خوردہ امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ حالیہ ضمنی انتخاب میں ا ن کا مقابلہ وفاقی حکومت اور پوری ریاستی مشینری کے ساتھ تھا، جبکہ میری مخالف امیدوار تو موجود ہی نہیں تھیں ۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘آن دی فرنٹ ’’ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑادیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وہ اپنے حلقہ کے 29 ہزار ووٹوں کی تصدیق کے لئے پٹیشن دائر کر رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ن لیگ کے غنڈوں نے تحریک انصاف کی خواتین پر تشدد کیا، حلقہ 120 میں جتنا بھی ترقیاتی کام ہوا اس کا کریڈٹ مجھے جاتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کا کہنا تھا کہ ن لیگ میں واضح طور پر پھوٹ پڑ چکی ہے ، وزیرِ خارجہ وزیرِ داخلہ اور وزیرِ اعظم ایک طرف اور چوہدری نثار اور پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ شہبازشریف دوسری طرف ہیں، نواز شریف اور اُن کا خاندان اب پاکستان نہیں آئیں گے ، میری اطلاع کے مطابق نواز شریف لندن میں بانی ایم کیو ایم سے چوری چھپے ملنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کو 2018 کے انتخابات میں پنجاب سے بھی شکست ہوگی، ن لیگ والوں میں اگر ہمت ہے تو اپنے خلاف کارروائیاں کرنے والوں کے نام بتائیں یا خاموش ہو جائیں۔ ن لیگ کے رکنِ قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو بغیر نمبر پلیٹ لگی گاڑیوں میں گھروں سے اٹھا یا گیا ، یہ ہدایات دینے والے کون تھے جن کا ہمیں بھی علم نہیں اور ایسا 4 سال سے ہو رہا ہے ، ہمارے سپورٹرز کو دھمکایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے بحثیت پارٹی ورکر اپنی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہی نہ ہوا جائے کیونکہ اس کے قیام کا طریقہ کار قابلِ اعتراض تھا، سیاسی لوگوں کے ساتھ ساتھ اداروں کی صفائی بھی بہت ضروری ہے ۔