القدس بارے امریکی فیصلہ ناقابل قبول، واپس لیا جائے، سعودی عرب
ریاض 8 دسمبر 2017
(بیورو رپوٹ سعودیہ نیوز وائس آف کینیڈا)
القدس کے حوالے سے تاریخی حقائق اور طے شدہ اصولوں کی نفی کرکے فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی راہ ہموار کی گئی ،بیان
سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور ساتھ ہی اس پر فوری طورپر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے شاہی دیوان سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی عالمی قراردادوں کے منافی اور ناقابل قبول اقدام ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کے اعلان اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ سعودی عرب پہلے القدس کے بارے میں غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدام کے تباہ کن نتائج سے خبردار کر چکا ہے۔شاہی دیوان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو امریکی فیصلے پر شدید تشویش ہے۔
اس اقدام سے امریکا کی فلسطینی قوم کے حقوق کے خلاف اسرائیل کی واضح طرف داری ظاہر ہوتی ہے۔ القدس کے حوالے سے تاریخی حقائق اور طے شدہ اصولوں کی نفی کرکے فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔بیان کے مطابق فلسطینی قوم کو عالمی قراردادوں کے مطابق جو حقوق دیئے گئے ہیں انہیں حاصل کرنے اور عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کی مساعی فلسطینیوں کا حق ہے۔
سعودی عرب کسی ملک کے ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جس کے نتیجے میں فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق، القدس کے اسلامی تشخص اورخطے میں دیرپا امن کی مساعی پر ضرب لگتی ہو۔ امریکی صدر کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کے دارالحکومت کے طورپر تسلیم کئے جانے سے فلسطین۔ اسرائیل تنازع مزید پیچیدہ ہو جائے گا اور اس کے نتیجے میں پورے خطے میں تشدد کی ایک نئی لہر اٹھ سکتی ہے۔
شاہی دیوان نے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بہ شمول حق خود ارادیت کے فراہم کرنے، مسئلہ فلسطین کے دائمی اور منصفانہ حل کے لیے عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنے، عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن فارمولے پر عمل درآمد کی راہ ہموار کرنے، فلسطینی قوم کے سلب شدہ حقوق انہیں فراہم کرنے اور خطے میں امن واستحکام کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے پر زور دیا ۔