افغان فوج میں خاتون جنرل کی تقرری
کابل: افغانستان میں پہلی بار ایک خاتون ’جنرل‘ کے عہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔
کسی زمانے میں افغانستان کی فوج میں خواتین کی بھرتی شجر ممنوعہ سمجھی جاتی تھی تاہم اب خواتین سیکیورٹی فورسز کا حصہ بن کر اپنی صلاحیتیں منوارہی ہیں جن کی ایک مثال خاتول محمد زئی ہیں جو گزشتہ 30 سال سے افغان فوج میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور اب اپنی صلاحیتوں کے باعث افغان فوج میں ’جنرل‘ کے عہدہ حاصل کرنے والے پہلی خاتون بن گئی ہیں۔
افغان فوجی کی پہلی خاتون جنرل اور چھا تہ بردار خاتول محمدزئی اس سے قبل ایک کمانڈو اور چھا تہ بردار کی حیثیت سے پیراشوٹ کے ذریعے 600 سے زائد بار بلند فضاؤں سے زمین پر اترنے کا کامیاب مظاہرہ کر چکی ہیں۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں بڑی تعداد میں مختلف قومی و مقامی ایوارڈز، اسناد، اور تمغے بھی مل چکے ہیں۔
جنرل خاتول محمد زئی نے جنرل کا عہدہ حاصل کرنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ افغان فوج میں بھرتی کے وقت بہت مشکل کا سامنا تھا تاہم اب حالات بدل چکے ہیں اور آج جب میں فوجی وردی میں شہر میں نکلتی ہوں تو لوگ شفقت، ستائش اور محبت کی نظروں سے دیکھتے اور ہمت افزائی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں کسی خاتون کے لیے فوج میں بھرتی ہونے کے لیے اپنے خاندان، مرد ساتھیوں اور معاشرے کی جانب سے تنقید اور مزاحمت کا سامنا ہو تا ہے تاہم ان نامساعد حالات کے باوجود خاتول محمد زئی جیسی خواتین دوسری خواتین کے لیے حوصلہ افزا مثال بنیں جس کے باعث آج کابل میں قائم مارشل فہیم ملڑی اکیڈمی میں 103 خواتین کیڈٹ فوجی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔