اس کا نتیجہ تمہیں ہر صورت بھگتنا پڑے گا‘ امریکہ نے ایسا کام کردیا کہ روس غصے سے آگ بگولا ہوگیا، بڑا قدم اٹھانے کا واضح اعلان کردیا
ماسکو (نیوز ڈیسک) شام کی جنگ بظاہر تو بشارالاسد اور ان کے مخالفین کے درمیان لڑی جا رہی ہے لیکن دراصل یہ امریکہ اور روس کی جنگ بن چکی ہے، جو ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک بڑے تصادم کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ حالات پہلے ہی کشیدہ تھے مگر امریکہ کی جانب سے روس کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دئیے جانے کے بعد صورتحال سنگین ترین ہوچکی ہے اور روس نے امریکہ کو سخت ترین جواب دینے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایک حالیہ بیان میں روس کو شامی صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے پر جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا تھا۔ ان کے بیان کے بعد حالات اس قدر کشیدہ ہوئے کہ شام میں کارروائی کرنے والی امریکی اور روسی افواج نے ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ منقطع کردیا۔ دونوں اطراف کے درمیان یہ رابطہ کسی بھی غیر متوقع خطرے سے بچنے کے لئے استوار کیا گیا تھا تاکہ دونوں افواج ایک دوسرے کے جنگی جہازوں یا فوجی اڈوں کو نشانہ نہ بنائیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شام کے خطرناک حالات میں امریکہ اور روس کی برسرپیکار افواج میں رابطے کا منقطع ہونا سنگین ترین خطرے کی علامت ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکہ کے باہمی اختلافات نے داعش کے خلاف جنگ کو کمزور کردیا ہے ۔ ایک جانب امریکہ صدر بشارالاسد کا تختہ الٹنے کے درپے ہے تو دوسری جانب روس ان کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑا ہے۔ دونوں کے درمیان اس اختلاف کے باعث داعش کے خلاف جنگ کی بجائے یہ روس اور امریکہ کی جنگ بن کر رہ گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شامی حکومت نے ایک اور ہسپتال پر حملہ کرکے 20افراد کو ہلاک اور 100 کو زخمی کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت اور روس کو دنیا کے سامنے محض وضاحت پیش کرنے سے کچھ بڑھ کر جواب دینا پڑے گا کہ وہ ہسپتالوں اور طبی سہولیات، بچوں اور خواتین پر حملے کیوں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جان کیر ی کا کہنا تھا کہ شامی صدر اور ان کے حمایتی روس کی کاروائیوں پر جنگی جرائم کے الزامات کے تحت تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔