Draftپاکستان

اسلام آباد میں عورت مارچ اختتام پذیر، پولیس نے شرکا کو ڈی چوک جانے سے روک دیا

👇👇👇🇵🇰🤝🇨🇦
Voice of Canada
l: *اسلام آباد میں عورت مارچ اختتام پذیر، پولیس نے شرکا کو ڈی چوک جانے سے روک دیا*

*اسلام آباد میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بھی مظاہرہ کیا گیا*

اسلام آباد میں عورت مارچ ہفتہ کی سہ پہر اس وقت اختتام پذیر ہوا جب پولیس نے مارچ کے شرکا کو ڈی چوک کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔

عورت مارچ کے شرکا نیشنل پریس کلب کے باہر پلے کارڈز، بینرز اور لاؤڈ اسپیکرز کے ساتھ جمع ہوئے۔

شرکا کی جانب سے احتجاج کے مقام پر خالی چارپائیاں رکھی گئیں جن پر ’خواتین کے حقوق‘ اور ’جمہوریت‘ کے پلے کارڈ لگائے گئے، یعنی ان کا اشارہ ملک میں خواتین کے حقوق اور جمہوریت کی غیر موجودگی کی جانب تھا، جب کہ مارچ کے شرکا نے ڈھول بجاتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔

دوسری جانب، عورت مارچ کے مقام پر ہی امریکا میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ایک مظاہرہ بھی کیا گیا۔

عورت مارچ کے شرکا نے جیسے ہی این پی سی سے ڈی چوک کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے اہم سڑکیں بند کردیں جس کے باعث مارچ منسوخ کردیا گیا۔

فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ منتظمین کو معمول کے مطابق این او سی نہیں ملا۔

انہوں نے عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے مظاہرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کے پاس ساؤنڈ سسٹم موجود تھا لیکن ہماری گاڑی میں موجود سسٹم کو وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا۔

*تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے*

👇👇👇🇵🇰🤝🇨🇦
Voice of Canada
*مظفرآباد، 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے تقریباً 20 سال بعد 2 افراد کی لاشیں برآمد*

مظفرآباد میں 8 اکتوبر 2005 کے زلزلہ کے تقریباً 20 سال بعد دو افراد کی لاشیں کھدائی میں برآمد کرلی گئیں۔

مظفرآباد میں پلیٹ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ میں دبے مکانات سے ملبہ ہٹانے کے دوران لاشیں ملیں۔

مقامی کونسلر محمود بیگ کے مطابق پلیٹ کے مقام پر ایک بڑی عمارت تھی جو زلزلہ میں منہدم ہوگئی تھی اور اس عمارت میں رہائش پزید کئی طلبہ عمارت کے ملبے تلے دب گئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ڈی این اے نمونوں کی بنیاد پر لاشیں ورثا کے حوالے کی جائیں گی۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پلیٹ کے مقام پرکھدائی کےدوران مزید لاشیں ملنے کا امکان ہے لہٰذا کھدائی رکوا دی۔

اُدھر یاسر جوش ڈیزاسٹر منیجمنٹ ریڈکریسنٹ نے کہا ہے کہ اس مقام پر ریڈ کراس نے بہت سی لاشیں دفنائی تھیں۔

خیال رہے کہ 8 اکتوبر 2005 کو 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس نے چند سیکنڈ میں قیامت ڈھا دی۔ 8 اکتوبرکے زلزلےسے آزادکشمیر، خیبرپختونخوا کےبعض علاقے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ اس زلزلے سے 30لاکھ افراد بےگھر ہوئےتھے، زلزلے کے ابتدائی تخمینے 88 ہزار اموات کی صورت میں سامنے آئے۔


نیوز وی او سی اردو
www.newsvoc.com

مزید خبروں اور تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ہمارے وٹس ایپ گروپ میں شامل ہوں:

🔗 وٹس ایپ لنک
https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button