ایڈیٹرکاانتخاب

اسرائیلی فوج نے سترہ سالہ بہادر فلسطینی لڑکی احید تمیمی کو گرفتار کرلیا

فلسطین کی بہادر لڑکی احید جو پوری دنیا میں فلسطینی حریت کی ایک علامت بن چکی ہے۔ آج اسے نبی صالح کے گاؤں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
فلسطین: اسرائیلی افواج نے دنیا بھر میں مشہور ہونے والی بہادر فلسطینی لڑکی احید تمیمی کو گرفتار کرلیا، قبل ازیں احید بے خوف ہوکر اسرائیلی افواج سے الجھتی رہی ہے اور اس کی بہادری کے اعتراف میں ترک حکومت نے اسے ایوارڈ بھی دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے اسے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا جس میں احید ایک مسلح فوجی اہلکار کے سامنے مکا لہرارہی ہے تاہم اس سے قبل ایک ویڈیو میں احید کو ایک اسرائیلی سپاہی کے ہاتھ پر تھپڑ مارتے دیکھا جاسکتا ہے جو غالباً اس کی گرفتاری کی وجہ بنی۔
احید کی تصاویر اور ویڈیو نے ایک جانب تو اسے فلسطینی حریت کی ایک لازوال مثال بنادیا ہے تو دوسری جانب اس کی بے چارگی اور غصے کی وجہ اس کا وہ بھائی ہے جو اسرائیلی افواج کے ظلم و ستم کی وجہ سے کئی سال سے کوما کی حالت میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے، اس کے بھائی محمد کے سر پر ربڑ کی گولی ماری گئی تھی جو کومے کی وجہ بنی ہے۔
احید مغربی کنارے کے علاقے نبی صالح میں رہتی ہے اور وہ عربی زبان میں ایک بلاگ بھی لکھتی ہے، اطلاعات ہیں کہ 17 سالہ احید کے گھر پر منگل کو اسرائیلی افواج نے چھاپہ مارا اور اس کے گھر سے فون اور کمپیوٹر اٹھالیا جبکہ احید کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
احید کے والد بسام نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے احید کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی، اس سے قبل مغربی کنارے پر جب اسرائیلی افواج نے اس کے بھائی کو گرفتار کرکے لے جانا چاہا تو احید نے شدید مزاحمت کی اور سپاہی کے ہاتھ پر دانتوں سے کاٹا، بہادری کا یہ احوال ویڈیو میں قید ہوگیا اور احید دنیا بھر میں مقبول ہوگئی، اس کی تصاویر فلسطینی مزاحمت کی ایک علامت بن گئیں۔
سال 2012ء میں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے احید کو ترکی بلایا اور اسے ایک ایوارڈ بھی دیا۔ دوسری جانب اسرائیلی افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں احید کی تصاویر اور ویڈیو کو اپنے لیے اشتعال انگیز اور اسرائیل مخالف اقدام کے طورپر پیش کرتے رہے ہیں۔
اسرائیلی انٹیلی جنس وزیر یسرائیل کاٹز نے پبلک ریڈیو پر احید کے بارے میں کہا کہ وہ نفرت کو بڑھارہی ہے، اس واقعے کے بعد اسرائیلی وزیرِ تعلیم نفتالی بینٹ نے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سات سال کی سزا ہوسکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button