اسامہ بن لادن
بیورو رپوٹ پاکستان
نیوز وائس آف کینیڈا
القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والے ایبٹ آباد کارروائی کو آج سات سال مکمل ہوئے لیکن اس فوجی کارروائی سے جڑے بہت سے سوال آج تک جواب طلب ہیں۔
پاکستان میں تو بحث اسی گرداب میں پھنسی رہی کہ حکومت پاکستان کو اس کا علم تھا یا نہیں لیکن دیگر کئی اہم سوالات پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔
القاعدہ کے اندر کی کہانی، سیاسی بھی اور خاندانی بھی
اسامہ بن لادن کی ’پلے لسٹ‘ میں کیا کیا تھا؟
1۔ اگر امریکی ہیلی کاپٹر کو بقول امریکیوں کے تکنیکی خرابی کی وجہ سے نہ گرتا تو کیا اسامہ زندہ گرفتار کیا جاسکتا تھا؟
اس وقت کے امریکی صدر اوباما بظاہر کسی بھی ملزم کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کے حق میں تھے۔ سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا نے ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ مزاحمت نہ ہونے کی صورت میں وہ اسامہ کی گرفتاری کے لیے تیار تھے۔
2۔ اسامہ کی بیوہ اور بچوں نے ایبٹ آباد کمیشن کو کیا بتایا؟
آج تک ان چشم دید گواہوں کے بارے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ ان لوگوں کو بعد میں سعودی عرب بھیج دیا گیا تھا۔
3۔ کچھ لوگوں کے خیال میں اگر امریکی ہیلی کاپٹر کو کارروائی کے دوران حادثہ پیش نہ آتا تو کیا اسامہ کے مارے جانے کی خبر کبھی سامنے نہ آتی؟
حکومت پاکستان کی خواہش تو بعد میں یہی ہو سکتی تھی کہ اس پر مٹی ڈال کر بھول جائیں تاکہ ندامت سے بچا جا سکے۔
4۔ کیا پاکستان میں واقعی کسی کو بھی چاہے وہ فوج تھی یا حکومت کو اس کارروائی کی پیشگی کوئی اطلاع نہیں تھی؟
حکام اس سے مسلسل انکار کرتے ہیں لیکن عام لوگوں کے لیے اسے سچ ماننا آج تک مشکل ہے۔
5۔ کیا امریکی میرین فوجی اپنے ساتھ دنیا کا جدید ترین سامان تو لائے لیکن سیڑھی لانا بھول گئے جو انہیں اسامہ کے کمپاونڈ کی دیوار بارود سے گرانی پڑی؟
پہلی کوشش اور منصوبہ تو ہیلی کاپٹر سے درجن بھر فوجیوں کو اتارنا تھا لیکن حادثے کے بعد زمین سے پیش رفت کرنی پڑی۔