اداروں میں تصادم اور مارشل لا کا تاثر بے بنیاد ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے ہم پر امن ملک ہیں اور کسی قسم کی جنگ نہیں چاہتے لیکن جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیں گے جب کہ بھارت سرحدی جارحیت سے باز نہ آیا تو قیمت چکانی پڑی گی۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے اور پچھلی 4 دہائیوں سے افغانستان میں جنگ جاری ہے، پاکستان نے مجاہدین اور امریکا کے ساتھ ملکر سویت یونین کے خلاف جنگ لڑی اور جس طرح نائن الیون کے بعد یہ جنگ ملک میں داخل کی گئی اس کا سب کو علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 50 فیصد سے زائد کا علاقہ ان کی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے اور اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے اقتصادی مفادات پاکستان سے ہو کر گزرتے ہیں اور آج ہماری سرحدوں پر خطرات منڈلارہے ہیں لیکن دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور ان کے خلاف بلاتفریق آپریشن کررہے ہیں جب کہ اس وقت پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کامنظم ٹھکانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی سرحدوں پرنئی پوسٹیں بنائی ہیں اور ٹی ٹی پی اور داعش کے باعث مغربی سرحد پرفوج رکھنے پرمجبورہیں، 2 لاکھ سے زائد فوج مغربی، ایک لاکھ فوج مشرقی سرحد پرتعینات ہے
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہماری سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، ہمیں ایران اور افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں لیکن سرحد پر موجود غیر ریاستی عناصر سے خطرات موجود ہیں اور ہمارے تمام آپریشن کسی بھی ملک کی حکومت یا فوج کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے جو تینوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب آرمی چیف ایران کا دورہ کرکے سیکیورٹی کا ایشو اٹھائیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت کا رویہ درست نہیں، بھارت نے شرانگیزی کی قیمت بھی چکائی ہے اور اگر وہ باز نہ آیا تو اسے مزید قیمت چکانی پڑے گی جب کہ ہم پر امن ہیں اور کسی قسم کی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب کا حق رکھتے ہیں اور ضرورت پڑی تو جواب بھی دیں گے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے سرحدوں پر کارروائیاں کررہا ہے اور وہ شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کرتے کیوں کہ اس طرف بھی ہمارے کشمیری بھائی ہی ہیں جب کہ اپنے معصوم شہریوں کو بھارتی شیلنگ سے بچانا ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارغیرملکی ایجنسیاں بلوچستان میں بڑی کارراوئیوں کے لیے کام کر رہی ہیں لیکن ملک سے باہربیٹھے پاکستان کو توڑنے اور گالیاں دینے والوں کو نہیں چھوڑیں گے اور ان کی جلد پکڑ ہوگی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ محرم الحرام میں سیکیورٹی خدشات موجود تھے لیکن سکیورٹی فورسزکی بھرپور کوششوں سے محرم امن وامان سے گزرا اور کراچی میں محرم الحرام کے دوران دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا گیا جب کہ کراچی میں بوہرا کمیونٹی کے 21 ہزارغیرملکوں کو مکمل سیکورٹی دی گئی اور میران شاہ کی تاریخ میں پہلی بارپرامن میچ کرایا گیا جب کہ ایسا ہی ایک میچ کراچی میں بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو افواج اورسیکیورٹی فورسز پرفخر ہوناچاہئے جب کہ پاکستان کا امیج خراب کرنے میں پوری دنیا نے حصہ لیا، ایسا کہناغلط ہے کہ پچھلے 15 سال میں افواج نے کچھ نہیں کیا جب کہ بہترنتائج آنے میں وقت زیادہ لگتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ناموس رسالت پر پاک فوج کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور کشمیر،فلسطین، میانمارمیں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے، ریاست کے طور پراخلاقی مدد جاری رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خاموشی کی اپنی زبان ہوتی اسی لئے کورکمانڈرکانفرنس کا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی کی تشکیل میں ہم نے قانون کی پاسداری کی اور جے آئی ٹی کے بعد ایک معاملہ چل رہا ہے جو ہمیں پتا ہے، فوج آئین میں رہتے ہوئے اپنا کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ موجودہ معاملے کے پیچھے فوج ہے یا مارشل لا لگانا چاہتے ہیں، اس پر بات کرنا بھی فضول ہے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقعے پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ احتساب عدالت میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے ریاست کے ساتھ کام کرتے ہیں، یہ واقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات پر رینجرز کو احتساب عدالت میں تعینات کیا گیا تھا۔